29 views
فجر کی جماعت میں شریک ہونے کے لیے سنت کی نیت توڑنا:
(۱۵)سوال: فجر کی سنت کی نیت باندھی معلوم ہوا کہ امام نے دوسری رکعت مکمل کرلی ہے۔ اب اگر میں سنت پوری کروں، تو جماعت نکل جاتی ہے، تو کیا میں نیت توڑ کر جماعت میں شامل ہوجاؤں یا سنت پوری کروں اور جماعت بالکل ترک کردوں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد اقتدار، بہار
asked Dec 28, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: جب آپ نے سنت شروع کردی تو اب توڑنا جائز نہیں ہے۔ سنت پوری کریں، پھر اگر قعدہ اخیرہ مل جائے، تو ٹھیک ہے ورنہ تنہا نماز پڑھ لیں۔(۱)

(۱) (وإذا خاف فوت) رکعتي الفجر لاشتغالہ بسنتہا ترکہا لکون الجماعۃ أکمل (قولہ ترکہا) أي لا یشرع فیہا، ولیس المراد بقطعہا لما مر أن الشارع في النفل لا یقطعہ مطلقا۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب إدراک الفریضۃ، مطلب ہل الإساء ۃ دون الکراہۃ أو أفحش‘‘: ج ۲، ص: ۵۱۰)
لو خاف أنہ لو صلی سنۃ الفجر بوجہہا تفوتہ الجماعۃ، ولو اقتصر فیہا بالفاتحۃ وتسبیحۃ في الرکوع والسجود یدرکہا فلہ أن یقتصر علیہا لأن ترک السنۃ جائز لإدراک الجماعۃ،  فسنۃ السنۃ أولٰی۔ وعن القاضي الزرنجري: لو خاف أن تفوتہ الرکعتان یصلي السنۃ ویترک الثناء والتعوذ وسنۃ القرائۃ، ویقتصر علی آیۃ واحدۃ لیکون جمعا بینہما وکذا في سنۃ الظہر۔اہـ۔ وفیہا أیضا: صلی سنۃ الفجر وفاتہ الفجر لا یعید السنۃ إذا قضی الفجر۔اہـ۔ (أیضًا:ص: ۵۱۲)

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص357

answered Dec 28, 2023 by Darul Ifta
...