الجواب وباللّٰہ التوفیق: مخنث کا مسجد میں نماز باجماعت ادا کرنا درست ہے؛ لیکن اگر مردوں، بچوں اور مخنثوں کا مجمع ہو تو ان کی صف بندی میں درج ذیل ترتیب کی رعایت رکھیں آگے مرد کھڑے ہوں، پھر بچے اور ان کے پیچھے مخنث۔
’’وإذا وقف خلف الإمام قام بین صف الرجال والنساء لاحتمال أنہ إمرأۃ فلا یتخلل الرجال کیلا تفسد صلاتہم‘‘(۱)
’’مفہوم أن محاذاۃالخنثیٰ المشکل لا تفسد وبہ صرح في التاتار خانیۃ‘‘(۲)
اس پر اعتراض درست نہیں، مخنث کا مسجد میں چندہ دینا بھی درست ہے شرط یہ ہے کہ اس کی آمدنی حلال وپاک ہو، اس کی نماز جنازہ بھی پڑھائی جائے گی، مخنث کا قربانی میں حصہ لینا بھی درست ہے شرط وہی ہے کہ اس کا مال حلال ہو۔
(۱) المرغیناني، الھدایۃ، ’’کتاب الخنثٰی، فصل في أحکامہ‘‘: ج۴، ص: ۵۴۶، فیصل دیوبند۔
(۲) أحمد بن محمد القدوري، المختصرالقدوري، ’’کتاب الصلاۃ، باب الجماعۃ‘‘: ص: ۳۵، مکتبہ النور دیوبند۔
ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ ‘‘: ج۲، ص: ۲۹۲۔
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص357