الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں زید کی دو حالتیں ہیں۔
(۱) وہ صاحب ترتیب ہو یعنی پوری زندگی میں ایک ساتھ اس کی پانچ نمازوں سے زیادہ فوت نہ ہوئی ہوں اس صورت کا حکم یہ ہے کہ وہ عصر کی جماعت میں شریک نہ ہو پہلے ظہر ادا کرے اس کے بعد عصر پڑھے اور اگر عصر پہلے پڑھ لی، تو پھر بھی ظہر پڑھے اس کے بعد عصر ادا کرے۔(۱)
(۲) وہ صاحب ترتیب نہ ہو یعنی پوری زندگی میں اس کی پانچ سے زائد نمازیں فوت ہوگئی ہوں اس صورت کا حکم یہ ہے کہ عصر کی جماعت میں شامل ہوجائے اور عصر کے بعد ظہر کی قضا کرے اور عصر کے بعد قضاء نماز پڑھنا قبل از اصفرار و غروب درست ہے ہاں نوافل پڑھنا صحیح نہیں ہے۔(۲)
(۱) فإذا کان الترتیب فرضا یلزم أن یکون الفائت شرطا لحصۃ الوقتیۃ فلا یجوز لأن شرط الشییٔ تبع لذلک الشيء۔ (العیني، البنایۃ شرح الہدایۃ، ’’کتاب الصلاۃ، کیفیۃ قضاء الفوائت‘‘: ج۲، ص: ۵۸۳)
(۲) لأن الترتیب یسقط بضیق الوقت وکذا النسیان وکثرۃ الفوائت کي لا یؤدي إلی تفویت الوقتیۃ، بخلاف ما إذا کان في الوقت سعۃ حیث لایجوز لأنہ أداہا قبل وقتہا الثابت بالحدیث۔ (المرغیناني، الھدایۃ، ’’کتاب الصلاۃ، باب قضاء الفوائت‘‘: ج۱، ص: ۱۵۴، دارالکتاب)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص360