الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں امام بغیر سنت پڑھے فرض نماز پڑھا سکتا ہے، نماز مکروہ نہ ہوگی، پھر ظہر فرض کے بعد دو رکعت سنت پڑھ کر فوت شدہ چار سنتیں پڑھ لی جائیں۔ لیکن اس کی عادت بنانا اچھا نہیں ہے، حدیث شریف میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم امام ہوا کرتے تھے اور ظہر سے قبل چار سنتیں نہ پڑھ سکتے تھے تو بعد میں پڑھ لیا کرتے تھے۔(۲)
(۲) بخلاف سنۃ الظہر وکذا الجمعۃ، فإنہ إن خاف فوت رکعۃ یترکہا ویقتدی ثم یأتي بہا علی أنہا سنۃ في وقتہ أي الظہر۔ (ابن عابدین، رد المحتار علی الدرالمختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب إدراک الفریضۃ، مطلب ہل الإساء ۃ دون الکراہۃ أو أفحش‘‘: ج۲، ص: ۵۱۰)
’’عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان إذا لم یصل أربعاً قبل الظہر صلاہا بعدہا‘‘(۱)
(۱) أخرجہ الترمذي في سننہ، ’’أبواب الصلاۃ، عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، باب ماجاء في الرکعتین قبل الظہر‘‘: ج۱، ص: ۵۷، رقم: ۴۲۶، نعیمیہ دیوبند۔
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص362