الجواب وباللّٰہ التوفیق: محلہ کی مسجد کا حق زیادہ ہے اس لیے اپنے محلہ کی مسجد چھوڑ کر دوسرے محلہ کی مسجد میں نہ جانا چاہئے۔ شامی میں خانیہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اگر اپنے محلہ کی مسجد میں تنہا بھی نماز پڑھے تو اکیلا اذان کہہ کر نماز پڑھے اور اس کو چھوڑ کر دوسری مسجد میں نہ جائے۔
’’بل في الخانیۃ لو لم یکن لمسجد منزلہ مؤذن فإنہ یذہب إلیہ ویؤذن فیہ ویصلي ولو کان وحدہ لأن لہ حقا علیہ فیؤدیہ‘‘(۱)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا: مطلب في أفضل المساجد‘‘: ج ۲، ص: ۴۳۳، ط: زکریا۔
رجل یصلي في الجامع لکثرۃ الجمع ولا یصلي في مسجد حیہ فإنہ یصلي في مسجد منزلہ وإن کان قومہ أقل: وإن لم یکن لمسجد منزلہ مؤذن فإنہ یؤذن ویصلي … فالأفضل أن یصلي في مسجدہ ولا یذہب إلی مسجد آخر۔ (خلاصۃ الفتاویٰ، ج۱، ص: ۲۲۸، المکتبۃ الرشیدیہ، کوئٹہ)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص364