40 views
نابالغ کے ساتھ جماعت کرنا:
(۲۵)سوال: زید ایک گاؤں کی مسجد میں امامت کرتا ہے اور بچوں کو پڑھاتا ہے؛ لیکن کبھی ایسا ہوتا ہے کہ نماز کے وقت بالغ حضرات میں سے کوئی بھی حاضر نہیں ہوتے تو ایسے موقع پر زید صرف نابالغ بچوں کے ساتھ نماز باجماعت ادا کرسکتا ہے یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد منور، شاملی
asked Dec 28, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر نابالغ بچے عقل وشعور والے ہیں تو صورت مسئولہ کی گنجائش ہے اور اگر سبھی بچے ناسمجھ ہیں تو پھر جماعت نہیں ہوسکے گی، تاہم نماز کا جو وقت متعین ہے اسی پر نماز شروع کرنا لازم نہیں اس لیے اگر کبھی ایسی ضرورت پیش آجائے تو مقتدی حضرات کا تھوڑا اور انتظار کرلیں پھر نماز شروع کریں۔(۱)
(۱) إذا زاد علی الواحد في غیر الجمعۃ فہو جماعۃ وإن کان معہ صبي عاقل۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الخامس فيالإمامۃ، الفصل الأول في الجماعۃ‘‘: ج۱، ص: ۱۴۱، زکریا دیوبند)
وأقلہا إثنان، واحد مع الإمام ولو ممیزاً أو ملکاً، قولہ ولو ممیزاً أي ولو کان الواحد المقتدي صبیاً ممیزاً قال في السراج: لو حلف لایصلي جماعۃ وأم صبیاً یعقل حنث ولا عبرۃ بغیر العاقل۔ (ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ:  باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۸۹)

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص366

answered Dec 28, 2023 by Darul Ifta
...