27 views
کسی بزرگ کی وجہ سے نماز کو متعینہ وقت سے موخر کرنا:
(۲۹)سوال: امام اپنی موجودگی میں کسی اللہ والے کے انتظار میں فجر کی نماز تاخیر سے پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟ یا ان اللہ والے کی اقتداء میں نماز پڑھنا چاہتا ہے، اس کے لیے فجر کی جماعت دسمنٹ لیٹ کر سکتا ہے یا نہیں؟ جب کہ اس لیٹ کرنے کی وجہ سے مصلیان ناراض ہو رہے ہیں، بعد میں اس اللہ والے نے آنے کے بعد اسی امام کو نماز پڑھانے کو کہا، کیا اس طرح کا عمل جائز ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: شیخ عبداللہ، ضلع بیڑ
asked Dec 28, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: کسی بزرگ کی وجہ سے جماعت میں تاخیر اسی صورت میں درست ہے جب کہ تاخیر کی وجہ سے وقت مکروہ میں نماز پڑھنی نہ پڑے اور اس بزرگ کی جماعت میں شرکت یا امامت کا انتظار مقتدیوں کو بھی ہو ۔ مذکورہ صورت میں چوں کہ مقتدیوں کو اس انتظار پر ناراضگی ہے؛ اس لیے یہ انتظار درست نہیں ہوا، آئندہ کے لیے امام کو متنبہ کردیا جانا چاہئے۔(۱)
(۱) فالحاصل أن التأخیر القلیل لإعانۃ أہل الخیر غیر مکروہ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب في إطالۃ الرکوع للجائي‘‘: ج۲، ص: ۱۹۹)
وینتظر المؤذن الناس، ومقیم للضعیف المستعجل ولا ینتظر رئیس المحلۃ وکبیرہا وینبغي أن یؤذن في أول الوقت ویقیم في وسطہ حتی یفرغ المتوضي من وضوء ہ والمصلي من صلاتہ والمعتصر من قضاء حاجتہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الثاني في الأذان، الفصل الثاني في کلمات الأذان والإقامۃ وکیفیتہما‘‘: ج۱، ص: ۱۱۴، زکریا دیوبند)

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص370

answered Dec 28, 2023 by Darul Ifta
...