25 views
مشغولیت علم کی وجہ سے نماز عصر کی دوسری جماعت کرنا:
(۳۱)سوال: ایک مولوی صاحب مدرسہ میں سبق پڑھاتے ہوئے کبھی کبھی عصر کی نماز کے لیے نہیں اٹھتے اور پھر بعد میں الگ سے جماعت کرلیتے ہیں تو کیا یہ درست ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد ذکی، میرٹھ
asked Dec 28, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: در مختار میں مشغولیتِ علم فقہ کو ترکِ جماعت کا عذر قرار دیا گیا ہے ، لہٰذا اگر اتفاقاً ایسا ہوجائے تو حرج نہیں؛ البتہ اس کی عادت بنا لینا درست نہیں ہے۔(۲)
(۲) منہا مطر وبرد وخوف وظلمۃ وحبس وعمی وفلج وقطع ید ورجل وسقام وإقعاد ووحل وزمانۃ وشیخوخۃ وتکرار فقہ لا نحو ولغۃ بجماعۃ تفوتہ ولم یداوم علی ترکہا۔ (حسن بن عمار، مراقي الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوي، کتاب الصلاۃ، ص: ۹۷، ۹۸)

قولہ وکذا اشتغالہ بالفقہ، الخ، عبارۃ نور الإیضاح، وتکرار فقہ بجماعۃ تفوتہ ولم أر ہذا القید لغیرہ ورمز في القنیۃ لنجم الأئمۃ فیمن لایحضرہا لاستغراق أوقاتہ في تکریر الفقہ لایعذر ولا تقبل شہادتہ ثم رمزلہ ثانیاً أنہ یعذر بخلاف مکرر اللغۃ ثم وفق بینہما بحمل الأول علی المواظب علی الترک تہاوناً والثاني علی غیرہ۔ (ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۳، زکریا دیوبند)

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص371

answered Dec 28, 2023 by Darul Ifta
...