الجواب وباللّٰہ التوفیق: مغرب کی نماز میں تعجیل بہتر ہے؛ البتہ کسی عذر کی وجہ سے تاخیر ہوجائے اور وقت کے اندر ہی نماز پڑھ لی جائے تو کوئی حرج نہیں مذکورہ صورت میں عذر بھی ہے اور تاخیر بھی اتنی نہیں ہے جس سے نماز میں کوئی کمی آئے اس لیے درست ہے۔(۱)
(۱) تأخیر المغرب مکروہ إلا بعذر السفر أو بأن کان علی المائدۃ، (علي بن عثمان، الفتاویٰ السراجیۃ، ’’کتاب الصلاۃ‘‘: ص: ۵۷، مکتبہ اتحاد دیوبند)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص372