الجواب وباللّٰہ التوفیق: سلام پھیر کر شریک جماعت ہوجائے۔ بعد میں ان کی قضاء کر لے؛ کیوں کہ شروع کرنے سے یہ واجب ہوگئیں، یا پھر دو رکعت مکمل کر کے سلام پھیر دے۔(۱)
البتہ فجر کی سنتوں کی چوں کہ خصوصی تاکید آئی ہے اس لیے متعدد صحابہ کرام ؓنے فجر کی اقامت ہونے کے بعد بھی سنت فجر کو اداء فرمایا ہے۔(۲)
(۱) عن أبي ہریرۃ -رضي اللّٰہ عنہ- عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: إذا أقیمت الصلاۃ فلا صلاۃ إلا المکتوبۃ۔ (أخرجہ الترمذي في سننہ، ’’أبواب الصلاۃ عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، باب إذا أقیمت الصلاۃ فلا صلاۃ إلا المکتوبۃ‘‘: ج ۱، ص: ۹۶، رقم: ۴۲۱)
(۲) عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہ، قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم رکعتا الفجر خیر من الدنیا وما فیہا۔ (أبوجعفر الطحاوي في شرح مشکل الآثار: ج ۱، ص: ۳۲۰، ۳۲۱)۔
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص374