الجواب وباللّٰہ التوفیق: اتنی دیر پہلے فجر کی جماعت کی جائے کہ اگر کسی وجہ سے نماز فاسد یا باطل ہوجائے تو اطمینان سے دوبارہ جماعت ہوجائے اس سے زیادہ تاخیر میں مقتدیوں کی رعایت درست نہیں ہے۔(۱)
(۱) قالوا: یسفر بہا بحیث لوظہر فساد صلاتہ یمکنہ أن یعیدہا في الوقت بقراء ۃ مستحبۃ۔ (زین الدین بن إبراہیم بن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ، باب وقت صلاۃ العشاء‘‘:ج۱، ص: ۴۲۹، زکریا)
أسفروا بالفجر فإنہ أعظم للأجر۔ (أخرجہ الترمذي في سننہ، أبواب الصلاۃ عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، باب ما جاء في الإسفار بالفجر، ج۱، ص۴۰، رقم:۱۵۴)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص376