الجواب وباللہ التوفیق: یہ شخص سخت گناہگار ہے کہ اس سے جماعت میں شریک لوگوں کو تکلیف بھی ہوگی؛ لیکن اگر جماعت میں شریک ہوکر نماز اداء کرے، تو وہ نماز درست ہوگی ہاں اگر نشہ کی حالت میں ہو، تو بھگا دینا اور ہٹا دینا چاہئے کہ اس سے دوسروں کی نماز میں خلل اور فساد کی نوبت آسکتی ہے۔(۱)
(۱) {یاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَقْرَبُوا الصَّلٰوۃَ وَأَنْتُمْ سُکٰرٰی} (سورۃ النساء: ۴۳)
قولہ تعالیٰ: {حَتّٰی تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ} یدل علی أن السکران الذي منع من الصلاۃ ہو الذي قد بلغ بہ السکر إلی حال لایدري مایقول۔ (الجصاص، أحکام القرآن: ج ۲، ص: ۲۵۴)
وأیضا ہنا علتان أذی المسلمین وأذی الملائکۃ فبالنظر إلی الأولیٰ یعذر في ترک الجماعۃ وحضور المسجد۔ (ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ، باب یفسد الصلاۃ ومایکرہ فیہا، مطلب في الغرس في المسجد‘‘:ج ۲، ص: ۴۳۵)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص378