18 views
السلام علیکم ۔
مفتی صاحب ، کل عشاء کی نماز میں ایک شخص میرے بازو میں آکر کھڑا ہو گیا اور اسکی عمر تقریباًًً پندرہ سال کی ہیں ، جسکا نام سعود ہیں ۔
وہ کل نماز میں سجدہ میں جاتے وقت میرا ہاتھ پکڑ کر زور سے سجدہ میں کھینچ دیا ۔
بعد میں رکوع کی اور سجدہ کے دوران اسنے نے جان بوجھ کر اپنی مرفقان کو کشادہ کیا، تاکہ مجھے دقت ہو۔
اور اتنا ہی نہیں ، بلکہ اس نے سجدہ کے دوران میرے ہاتھ کو پکڑ کر ( وہ بھی سجدہ کی حالت میں تھا ۔ ) اسکے ہاتھوں کے قریب لے گیا۔ کیا ایسا کرنے سے اسکی نماز فاسد ہو گئی تھی؟ اور کیا ایسا شخص گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوگا یا ضغیرہ کا ؟ اسکا گناہ کیا ہیں؟۔ براہِ کرم مدلل جواب جلد از جلد ارسال ۔
جزاک اللہ ۔
المستفتی : زکریا ، مہاراشٹر ۔
السلام علیکم
asked Dec 28, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by Zakriya Mulla

1 Answer

Ref. No. 2749/45-4293

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال جس شخص كی جس حركت كا آپ تذکرہ کر رہے ہیں وہ بچکانہ حرکت معلوم ہوتی ہیں، ہو سکتا ہے وہ ابھی حد بلوغ کو نہ پہونچا ہو جو شرعاً ما مور نہیں ہوگا اور اگر واقعی وہ بالغ ہے تو عمل کثیر کی وجہ سے اس کی نماز فاسد ہو گئی تھی اس پر اعادہ لازم ہے، نمازی کی نماز میں جان بوجھ کر خلل ڈالنے والا گنہگار ہوتا ہے اسے چاہئے کہ توبہ کرے اور آئندہ اس طرح کی حرکتوں سے باز رہے، کیونکہ نمازی کی نماز میں خلل ڈالنا یا آگے سے گزرنا عابد اور معبود کے مابین حامل ہونا ہے جس پر کافی وعید وارد ہوئی ہے۔

عن أبي جهيم قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه مكان أن يقف أربعين خبراً له من أن يمر بين يديه‘‘ (مشكوة المصابيح، ’’كتاب الصلاة‘‘: ص: 74)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jan 10 by Darul Ifta
...