50 views
کیا لڑکی نکاح پڑھا سکتی ہے ۔اور اگر گواہوں میں ایک بھی لڑکا نہ ہو تو نکاح ہو جائے گا
asked Dec 29, 2023 in Urdu by کرن

1 Answer

Ref. No. 2752/45-4278

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شرعی گواہوں کی موجودگی میں لڑکے و لڑکی کا ایجاب وقبول کرنا نکاح کے لئے بنیادی چیز ہے۔ نکاح خواں کی حیثیت  محض ایک ترجمان کی ہوتی ہے۔ بہتر  یہی ہے کہ نکاح کا خطبہ بھی عالمِ دین یا جو شخص دین دار  اور مسائل نکاح سے واقف ہو اس سے پڑھایا جائے،  تاہم اگر عالمہ/فاضلہ اورسمجھدار خاتون  محارم کی موجودگی میں کسی محرم  کا نکاح  اس طور پر پڑھائے کہ کوئی غیر محرم وہاں موجود نہ ہو تو اس کی گنجائش ہے،  لیکن عام مجمع میں آ کرکسی خاتون کا نکاح پڑھانا  یا مستقل طور  پر اس کو  رواج بنا لینا بہت سارے مفاسد  کا پیش خیمہ ہوسکتاہے ، اس لئے اس  کی اجازت نہیں ہوگی۔نیز نکاح کے انعقاد کے لئے شرعی گواہ یعنی دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی ضروری ہے، تنہا عورتوں کی گواہی معتبر نہیں ہے، لہذا اگر گواہوں میں کوئی مرد نہ ہو تو نکاح منعقد نہیں ہوگا۔   

"(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معًا) على الأصح." (شامی، كتاب النكاح،  ج: 3، ص: 21، ط: سعيد)

"( ومنها: ) الشهادة قال عامة العلماء: إنها شرط جواز النكاح، هكذا في البدائع. وشرط في الشاهد أربعة أمور: الحرية والعقل والبلوغ والإسلام ... ويشترط العدد فلاينعقد النكاح بشاهد واحد، هكذا في البدائع. ولايشترط وصف الذكورة حتى ينعقد بحضور رجل وامرأتين". (فتاوی ہندیہ 6/418)

لقوله - صلى الله عليه وآله وسلم - "شهادة النساء جائزة فيما لا يستطيع الرجال النظر إليه" والجمع المحلى باللام يراد به الجنس إذا لم يكن ثمة معهود إذ الكل ليس بمراد قطعا فيراد به الأقل لتيقنه (و) نصابها (لغيرها) من الحقوق سواء كان (مالا أو غيره كنكاح وطلاق ووكالة ووصية واستهلال الصبي للإرث رجلان أو رجل وامرأتان) لما روي أن عمر وعليا - رضي الله تعالى عنهما - أجازا شهادة النساء مع الرجال في النكاح والفرقة كما في الأموال وتوابعها."

(درر الحکام شرح غرر الاحکام، كتاب الشهادات، ٢/ ٣٧١، ط: دار إحياء الكتب العربية)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jan 2 by Darul Ifta
...