الجواب وباللہ التوفیق: صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کو محلہ کی مسجد ہی میں جمعہ پڑھنا چاہئے اور اختلافات کو حکمت عملی سے محلہ سے دور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے؛ البتہ جو نمازیں دوسری مسجدوں میں جاکر پڑھی ہیں وہ درست ہو گئی ہیں۔(۱)
(۱) في الجامع الصغیر إذا کان إمام الحي زانیاً أو آکل الربا لہ أن یتحول إلی مسجد آخر۔ (خلاصۃ الفتاویٰ: ج ۱، ص: ۲۲۸، مکتبہ رشیدیہ، پاکستان)
رجل یصلی في الجامع لکثرۃ الجمع ولایصلي في مسجد حیّہ فإنہ یصلي في مسجد منزلہ وإن کان قومہ أقل وإن لم یکن لمسجد منزلہ مؤذن فإنہ یؤذن ویصلي … فالأفضل أن یصلي في مسجدہ ولا یذہب إلی مسجد آخر۔ (خلاصۃ الفتاویٰ، ’’کتاب الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۲۲۸، مکتبہ رشیدیہ، پاکستان)
لأن لمسجد منزلہ حقاً فیؤد حقہ۔ (فتاویٰ قاضي خاں علی ہامش، ’’کتاب الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۲۷، مکتبہ حقانیہ)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص379