30 views
باجماعت نماز میں کمزوروں کا خیال رکھا جائے یا نہیں؟
(۴۸)سوال: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچوں نمازوں میں کس قدر کلام پاک پڑھا تھا نیزرکوع و سجود میں کتنی مرتبہ ’’سبحان ربي الاعلیٰ، سبحان ربي العظیم‘‘ اداء کیا تھا، فجر، ظہر عصر، مغرب، عشاء میں کس قدر تلاوت کی جائے کمزور اور بیماروں کا خیال رکھا جائے یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: مولوی عبدالرؤف، دیوبند
asked Dec 30, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: حدیث شریف میں یہ ارشاد ہے کہ امام کو چاہئے کہ نماز ہلکی پڑھائیں؛ کیوں کہ اس کے پیچھے کمزور، ضعیف، حاجت مند لوگ ہیں ان کی رعایت رکھیں۔(۱) بہتر یہ ہے کہ سنت کے مطابق قرأت کریں کہ اس میں اس چیز کی رعایت رکھی گئی ہے اس کی تفصیل کے لیے آئینہ نماز، میری نماز، کا مطالعہ فرمائیں۔ چوں کہ اکثر ائمہ حافظ نہیں ہوتے، اس لیے جو بھی آیات نماز میں پڑھی جائیں نماز ہوجائے گی اس پر اعتراض نہ کرنا چاہئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پیچھے کمزور بوڑھوں اور ضرورت مندوں کا لحاظ فرماتے تھے تاکہ ان کو تکلیف نہ ہو، امام کو چاہئے کہ بہت زیادہ لمبی نماز نہ پڑھائیں کہ مقتدی اکتا جائیں اور تقلیل جماعت کا باعث بن جائے۔ بہر حال نماز جیسی عظیم الشان عبادت کو بد دلی سے نہ ادا کیا جائے خوب دل لگاکر ادا کیا جائے اور کمزوروں اور بوڑھوں کا خیال رکھا جائے۔ احادیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سب سے کامل اور ہلکی نماز پڑھایا کرتے تھے  بسا اوقات مقتدیوں کی رعایت کی بنا پر انتہائی مختصر سورتیں پڑھنا بھی آپ سے ثابت ہے۔(۲)

(۱) عن ابن مسعود الأنصاری -رضي اللّٰہ تعالٰی عنہ- قال: قال رجل: یا رسول اللّٰہ لا أکاد أدرک الصلاۃ ممایطول بنا فلان فما رأیت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم في موعظۃ أشد غضبا من یومئذ فقال: أیہا الناس إنکم منضرون فمن صلی بالناس فلیخفف فإن فیہم المریض والضعیف وذا الحاجۃ۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب العلم، باب لغضب في الموعظۃ‘‘: ج۱، ص: ۱۹، رقم: ۹۰)
(۲) وینبغي للإمام أن لا یطول بہم الصلاۃ بعد القدر المسنون وینبغي لہ  …أن یراعي حال الجماعۃ ہکذا في الجوہرۃ النیرۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ،’’کتاب الصلاۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثاني في بیان من یصلح إماماً لغیرہ‘‘:ج۱، ص: ۱۴۴)

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص388

 

answered Dec 30, 2023 by Darul Ifta
...