الجواب وباللہ التوفیق: ایسا شخص جو خود بھی مسجد کی نماز اور جماعت سے بغیر عذر شرعی اعراض کرتا ہے اور دوسروں کے اعراض کا ذریعہ بنتا ہے وہ شخص خود بھی گنہگار ہے اور دوسروں کو گناہوں میں ملوث کر رہا ہے اسلامی احکام (نماز باجماعت مسجد میں) غریب، فقیر، بادشاہ، حقیر سب کے لیے برابر ہیں بغیر عذر شرعی کے اس کے خلاف کرنے والا گناہگار ہے اور خدا کے سامنے جوابدہ ہوگا، اس کو ایسی گمراہ کن حرکتوں سے باز آنا چاہئے اور دوسرے حضرات کو چاہئے کہ اس کی روش چھوڑ دیں اور اس کے گمراہ کن طریقہ کار کو بالکل نہ اپنا ئیں ورنہ تو وہ بھی گناہگار ہوں گے۔(۱)
(۱) وعن ابن عباس -رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ- قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من سمع المنادي فلم یمنعہ من اتباعہ عذر، قالو: وما العذر؟ قال: خوف أو مرض لم تقبل منہ الصلاۃ التي صلی۔ (أخرجہ أبوداؤد، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ، باب التشدید في ترک الجماعۃ‘‘: ص: ۹۶، یاسر ندیم دیوبند)
عن عبداللّٰہ بن ام مکتوم أنہ قال: یارسول اللّٰہ ان المدینۃ کثیرۃ الہوام والسباع۔ قال ہل تسمع حي علی الصلاۃ حي علی الفلاح؟ قال نعم۔ قال: فحي ھلا ولم یرخص لہ۔ (أخرجہ النساء في سننہ، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، المحافظۃ علی الصلوات حیث ینادی بہن، ج۱، ص:۱۰۹، رقم:۸۵۱)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص389