35 views
مسجد قریب ہوتے ہوئے باجماعت نماز گھر میں ادا کرنا:
(۴۹)سوال: مسجد سامنے ہوتے ہوئے بھی ایک شخص نے اپنے گھر میں کوئی چو بیس برس سے اذان اور نماز با جماعت اور تراویح کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور کبھی کوئی نماز انھوں نے پاس والی مسجد میں ادا نہیں کی اور اب انہوں نے اپنے گھر کے ایک گوشہ کا نام تجلی گاہ رکھ لیا ہے اور تراویح محض دس دنوں میں ختم کرنے کا اہتمام کر رکھا ہے اب نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ تراویح جلد ختم ہونے کی وجہ سے بہت سارے پڑھے لکھے اور ہوشمند لوگ بھی اب ان کی تجلی گاہ کی طرف جوق در جوق رخ کر رہے ہیں کیا اسلام نے مالداروں، با اثر لوگوں، پیر مرشد کو من مانی کرنے کی اجازت دی ہے جس سے خانہ خدا کی اہمیت اور مرکزیت ختم ہو اور یہ کہ نماز پنج گانہ اور تراویح ان کے گھروں میں ادا کی گئی مقبول بارگاہ ہوگی۔
فقط: واللہ اعلم بالصواب
المستفتی: محمد صلاح الدین، لاتور
asked Dec 30, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: ایسا شخص جو خود بھی مسجد کی نماز اور جماعت سے بغیر عذر شرعی اعراض کرتا ہے اور دوسروں کے اعراض کا ذریعہ بنتا ہے وہ شخص خود بھی گنہگار ہے اور دوسروں کو گناہوں میں ملوث کر رہا ہے اسلامی احکام (نماز باجماعت مسجد میں) غریب، فقیر، بادشاہ، حقیر  سب کے لیے برابر ہیں بغیر عذر شرعی کے اس کے خلاف کرنے والا گناہگار ہے اور خدا کے سامنے جوابدہ ہوگا، اس کو ایسی گمراہ کن حرکتوں سے باز آنا چاہئے اور دوسرے حضرات کو چاہئے کہ اس کی روش چھوڑ دیں اور اس کے گمراہ کن طریقہ کار کو بالکل نہ اپنا ئیں ورنہ تو وہ بھی گناہگار ہوں گے۔(۱)

(۱) وعن ابن عباس -رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ- قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من سمع المنادي فلم یمنعہ من اتباعہ عذر، قالو: وما العذر؟ قال: خوف أو مرض لم تقبل منہ    الصلاۃ التي صلی۔ (أخرجہ أبوداؤد، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ، باب التشدید في ترک الجماعۃ‘‘: ص: ۹۶، یاسر ندیم دیوبند)
عن عبداللّٰہ بن ام مکتوم أنہ قال: یارسول اللّٰہ ان المدینۃ کثیرۃ الہوام والسباع۔ قال ہل تسمع حي علی الصلاۃ حي علی الفلاح؟ قال نعم۔ قال: فحي ھلا ولم یرخص لہ۔  (أخرجہ النساء في سننہ، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، المحافظۃ علی الصلوات حیث ینادی بہن،  ج۱، ص:۱۰۹، رقم:۸۵۱)

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص389

 

answered Dec 30, 2023 by Darul Ifta
...