الجواب وباللہ التوفیق:شریعت میں باجماعت نماز ادا کرنے کی بڑی فضیلت اور تاکید آئی ہے ارشاد خداوندی ہے۔ وارکعو مع الراکعین(۱)۔ نماز پڑھنے والوں کے ساتھ نماز پڑھو یعنی جماعت سے نماز ادا کرو بغیر کسی شرعی عذر کے امام کے بارے میں کینہ کپٹ رکھنا اور اس کو بدنام کرنے کے لیے لوگوں میں نفرت دلانے کی ناکام کوشش کرنا اور اس کے پیچھے نماز نہیں پڑھنا۔ یہ جائز نہیں ہے۔ حدیث پاک میں ارشاد ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’صلو خلف کل بر وفاجر‘‘ اور صاحب بدائع الصنائع نے تو جماعت سے نماز کو واجب فرمایا ہے ’’فالجماعۃ إنما تجب علی الرجل العاقلین الاحرار القادرین علیہا من غیر حرج‘‘ (۲) نماز باجماعت کے وجوب پر صاحب کبیری نے بہت سارے دلائل نقلیہ پیش کئے ہیں، اتنا ہی نہیں؛ بلکہ نماز باجماعت عظیم الشان اسلامی شعار ہے اور دین اسلامی کی بڑی علامات میں سے ہے ترک جماعت کی عادت بنالینے والا سخت گنہگار اور فاسق اور مردود الشہادۃ ہے،(۳) اگر کسی جگہ کے مسلمان اپنے گھروں میں نماز پڑھنے پر اکتفاء کریں جماعت سے نماز پڑھنا چھوڑ دیں تو ان سے بذریعہ اسلحہ جہاد کرنا واجب ہے۔ گفتگو کا حاصل یہ نکلا کہ جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے اگر کسی شرعی عذر کے بغیر جماعت ترک کرے گا تو اس کی نماز تو ہوجائے گی مگر بغیر عذر کے چھوڑ نے والا سخت گنہگار ہوگا خدائے پاک ہر مسلمان کو باجماعت نماز کی توفیق عطا فرمائے۔
(۱) سورۃ البقرہ: رکوع ۵۔
(۲) الکاساني، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع، ’’کتاب الصلاۃ، فصل صلاۃ الجماعۃ‘‘: ج ۱، ص: ۳۸۴، زکریا دیوبند۔
(۳) إن تارکہا من غیر عذر یعزر و ترد شہادتہ ویأثم الجیران بالسکوت عنہ۔ (إبراہیم الحلبي، الحلبي الکبیري، ’’کتاب الصلاۃ‘‘: ص: ۴۳۹، دارالکتاب دیوبند)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص390