الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر صف میں جگہ خالی نہ ہو، تو پیچھے کی صف میں تنہا کھڑے ہونے میں کراہت نہیں ہے اور اگر بعد میں آنے والا خود عالم ہو اور اگلی صف میں کوئی عالم ہو، یعنی اس مسئلہ سے واقف ہو، تو ایسی صورت میں آگے سے ایک آدمی کو پیچھے کی طرف ہٹا کر اپنے ساتھ کھڑا کر لے یہ افضل ہے۔(۱)
(۱) و متی استوی جانباہ یقوم عن یمین الإمام إن أمکنہ وإن وجد في الصف فرجۃ سدہا وإلا انتظر حتی یجيء آخر فیقفان خلفہ وإن لم یجیٔ حتی رکع الإمام یختار أعلم الناس بہذہ المسئلۃ فیجذبہ ویقفان خلفہ ولو لم یجد عالما یقف خلف الصف بحذاء الإمام للضرورۃ ولو وقف منفرداً بغیر عذر تصح صلاتہ عندنا۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب ہل الإساء ۃ دون الکراہۃ أو أفحش منہا‘‘: ج ۲، ص: ۳۱۰)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص401