الجواب وباللّٰہ التوفیق: سنت طریقہ تو یہ ہے کہ اگر مقتدی ایک ہے، تو اس کو داھنی طرف کھڑا کیا جائے اور اگر بالکل پیچھے یا بائیں کھڑا ہو گیا، تو نماز کراہت کے ساتھ ادا ہو گئی۔(۱)
(۱) قولہ ویقف الواحد عن یمینہ والإثنان خلفہ لحدیث ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ أنہ علیہ السلام صلی بہ وأقامہ عن یمینہ وہو ظاہر في محاذاۃ الیمین وہي المساواۃ، وہذا ہو المذہب خلافاً لما عن محمد من أنہ یجعل أصبعہ عند عقب الإمام، وأفاد الشارح أنہ لو وقف عن یسارہ فإنہ یکرہ یعني اتفاقاً، ولو وقف خلفہ فیہ روایتان أصحہما الکراہۃ۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ‘‘: ج ۱، ص: ۶۱۶)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص409