الجواب وباللہ التوفیق: اگر مذکورہ شخص اصلاً مرد ہی ہے اور صرف ظاہری حالت مخنث جیسی بنا رکھی ہے تو اسے مرد ہی کہا جائے گا اور مردوں کی صفوں میں رہ سکتا ہے اور اگر واقعۃً مخنث ہے تو پیچھے کھڑا ہو۔ اور اگر وہ مردوں کی صف میں کھڑا ہو گیا، تودوسرے لوگوں اور خود اس کی نماز فاسد نہیں ہوگی؛ بلکہ درست ہوگی، اگر مردوں، بچوں اور مخنثوں کا مجمع ہو، تو ان کی صف بندی میں اس ترتیب کی رعایت رکھیںکہ آگے مرد کھڑے ہوں، پھر بچے اور ان کے پیچھے مخنث۔
’’وإذا وقف خلف الإمام قام بین صف الرجال والنساء لاحتمال أنہ امرأۃ فلا یتخلل الرجال کیلا تفسد صلاتہم‘‘(۱)
’’ویصف الرجال ثم الصبیان ثم الخنثیٰ ثم النساء‘‘(۲)
’’مفہوم أن محاذاۃالخنثیٰ المشکل لا تفسد وبہ صرح في التاتار خانیۃ‘‘(۱)
(۱) المرغیناني، الہدایہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ‘‘: ج ۱، ص: ۸۰۔
(۲) أحمد بن محمد القدوري، القدوري مع شرح الثمیري، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۶۷۔
(۱) ابن عابدین، رد المحتار علی الدرالمختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ‘‘: ج ۱، ص: ۵۷۳۔
فتاوى دار العلوم وقف ديوبند: ج 5 ص: 414