الجواب وباللہ التوفیق: اگر صف میں کھڑے ہونے کی گنجائش نہ ہو تو امام کے رکوع میں جانے تک تو انتظار کرے اگر کوئی دوسرا شخص آجائے تو اس کے ہمراہ امام کی سیدھ میں صف کے پیچھے کھڑا ہوجائے اگر کوئی نہ آئے تو اکیلا ہی کھڑا ہوجائے اور اگر آتے ہی امام کے پیچھے سیدھ میں تنہا صف میں کھڑا ہوجائے تو یہ بھی جائز ہے۔(۱)
’’ومتی استویٰ جانباہ یقوم عن یمین الإمام إن أمکنہ فإن وجد في الصف فرجۃ سدہا وإلا انتظر حتی یجيء آخر فیقفان خلفہ وإن لم یجيء حتی رکع الإمام یختار أعلم الناس بہذہ المسألۃ فیجذبہ ویقفان خلفہ ولو لم یجد عالماً یقف خلف الصف بحذاء الإمام للضرورۃ ولو وقف منفرداً لغیر عذر تصح صلاتہ عندنا خلافاً لأحمد‘‘(۲)
(۱) ویقف الواحد رجلا کان أو صبیاً ممیّزاً عن یمین الإمام مساویاً لہ متاخراً بعقبہ … ویقف الأکثر من واحد خلفہ، الخ … فإذا استویٰ الجانبان یقوم الجائي عن جہۃ الیمین وإن ترجح الیمین یقوم عن یسار۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلوۃ: باب الإمامۃ، فصل في بیان الأحق بالإمامۃ‘‘: ص: ۳۰۵، شیخ الہند دیوبند)
(۲) الحصکفي، رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص:۳۱۰، زکریا دیوبند۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص420