الجواب وباللہ التوفیق: صف برابر سیدھی بھی ہونی چاہئے اور پُر بھی کہ درمیان میں خلا باقی نہ رہے اگر کوئی شخص عذر شرعی کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے، تو وہ کھڑے ہوئے لوگوں سے الگ نہ بیٹھے؛ بلکہ صف میں بیٹھے اور خلاء درمیان میں بالکل نہ چھوڑے خلا باقی رکھنا شرع کے خلاف ہے، بہتر یہ ہے کہ صف کے آخر میں بیٹھ کر جماعت میں شریک ہو تاکہ صف پوری ہوجائے۔(۱)
(۱) وینبغي للقوم إذا قاموا إلی الصلوۃ أن یتراصوا ویسدوا الخلل ویسوا بین مناکبہم في الصفوف، ولا بأس أن یأمرہم الإمام بذلک۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوۃ: الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الخامس في بیان مقام الإمام والمأموم‘‘: ج۱، ص: ۱۴۶، زکریا دیوبند)
عن ابن مسعود -رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہ- قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یمسح مناکبنا في الصلوۃ ویقول استووا ولا تختلفوا فتختلف قلوبکم لیلني منکم أولو الأحلام والنہي ثم الذین یلونہم ثم الذین یلونہم۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الصلوۃ: باب تسویۃ الصفوف وإقامتہا‘‘: ج۱، ص: ۱۸۱، رقم:۴۳۲)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص422