الجواب وباللّٰہ التوفیق: اس صورت میں مسجد کو قطب نما رکھ کر صحیح کرلیا جائے اور دیکھا جائے کہ اگر قطب نما سے زیادہ فرق معلوم ہوتا ہو تو پھر سمت قبلہ کو صحیح کرکے مسجد میں صفیں بچھائی جائیں خواہ وہ صفیں ٹیڑھی ہی ہوجائیں اگر کوئی زیادہ فرق نہ ہو؛ بلکہ یوں ہی معمولی سا فرق ہو تو مسجد کی صفوں کو ٹیڑھی نہ کی جائے بلکہ صفیں سیدھی کرکے بچھائی جائیں۔(۱)
(۱) اتفقوا علی أن القبلۃ في حق من کان عین الکعبۃ فیلزمہ التوجہ إلی عینہا … ومن کان خارجاً من مکۃ فقبلتہ جہۃ الکعبۃ وہو قول عامۃ المشایخ ہو الصحیح۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوۃ: الباب الثالث في شروط الصلوۃ، الفصل الثالث في استقبال القبلۃ‘‘: ج۱، ص: ۱۲۰، زکریا دیوبند)
فمن کان بحضرۃ الکعبۃ یجب علیہ إصابۃ عینہا ومن کان غائباً منہا ففرضہ جہۃ الکعبۃ … وقبلۃ أہل المشرق ہي جہۃ المغرب۔ (إبراہیم الحلبي، الحلبی کبیری، ’’کتاب الصلوۃ: وأما الشرط الرابع، وہو استقبال القبلۃ‘‘: ص: ۱۹۱، دارالکتاب دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص427