الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسنون و متواتر طریقہ یہ ہے کہ امام مقتدیوں کی صف کے درمیانی حصہ کے سامنے ہو اس کے لیے کتابوں میں وسط کا لفظ آتا ہے یعنی اگلی صف میں کھڑے ہونے والے تقریباً آدھے لوگ امام کے دائیں اور آدھے بائیں جانب ہوں حتی الامکان اس کی رعایت کی جانی چاہئے امام کے مصلی کے قریب ہی منبر بنا لیا جائے۔ صورت مذکورہ میں نمازیں درست ہوں گی، تاہم اس بات کی کوشش کریں کہ جنوب کی سمت میں بھی توسیع ہو جائے یا پھر محراب کو وسط مسجد میں بنائیں۔(۱)
(۱) عن أبي ہریرۃ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: وسطوا الإمام وسدوا الخلل۔ (أخرجہ أبوداؤد، في سننہ، ’’کتاب الصلوۃ: باب مقام الإمام من الصف‘‘: ج۱، ص: ۹۹، رقم: ۶۸۱)
السنۃ أن یقوم فی المحراب لیعتدل الطرفان، ولو قام في أحد جانبي الصف یکرہ، إلی قولہ: قال علیہ الصلاۃ والسلام: توسطوا الإمام وسدوا الخلل۔ (الحصکفي، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’باب الإمامۃ، مطلب ہل الإساء ۃ دون الکراہۃ أو أفحش منہا‘‘: ج ۲، ص: ۳۱۰)
وینبغي للإمام أن یقف بإزاء الوسط فإن وقف في میمنۃ الوسط أو في میسرتہ فقد أساء لمخالفۃ السنۃ، ہکذا في التبیین۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’الفصل الخامس في بیان مقام الإمام والمأموم‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۶)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص432