الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں امام صاحب صف اول میں کھڑے ہوں تو بھی درست ہے اور یہ ہی مناسب ہے اگر نمازی زیادہ ہوں اور جگہ کی تنگی ہو تو محراب میں کھڑے ہوکر نماز پڑھائے اور پہلی صف میں نمازی کم ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔(۲)
(۲) فلو قاموا علی الرفوف والإمام علی الأرض أو في المحراب لضیق المکان…لم یکرہ لو کان معہ بعض القوم في الأصح … (قولہ کجمعۃ وعید) مثال للعذر، وہو علی تقدیر مضاف: أي کزحمۃ جمعۃ وعید (قولہ فلو قاموا إلخ) تفریع علی عدم الکراہۃ عند العذر فی جمعۃ وعید، قال فی المعراج: وذکر شیخ الإسلام إنما یکرہ ہذا إذا لم یکن من عذر، أما إذا کان فلا یکرہ کما في الجمعۃ إذا کان القوم علی الرف، وبعضہم علی الأرض لضیق المکان۔ (الحصکفي، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ: باب مایفسد الصلوۃ ومایکرہ فیہا، مطلب إذا تردد الحکم بین سنۃ وبدعۃ‘‘: ج۲، ص: ۴۱۵)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص433