37 views
صفوں کی ترتیب کا شرعی حکم:
(۹۷)سوال: کیا فرماتے ہیں حضرات علمائے دین ومفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں: جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے میں اگر مرد کے ساتھ بچے؛ مخنث اور عورتیں ہوں تو صفوں کی کیا ترتیب ہوگی؟ صفوں کی ترتیب کے سلسلے میں کوئی نص موجود ہے؟ برائے مہربانی مکمل مدلل جواب عنایت فرمائیں تو کرم ہوگا؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد دانش، تار سرائے موریہ، بہار
asked Dec 31, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: واضح رہے کہ احادیث اور فقہ کی کتابوں میں صف بندی کی ترتیب یہ بیان کی گئی ہے کہ پہلا مقتدی امام کے پیچھے کھڑا ہو، اس کے بعد آنے والا شخص پہلے مقتدی کی دائیں جانب سے، پھر بائیں جانب، پھر دائیں جانب پھر بائیں جانب، اس طرح جب پہلی صف مکمل ہوجائے تو دوسری صف بنائی جائے، اس میں بھی پہلا مقتدی امام کے بالمقابل کھڑا ہو دوسرا پہلے کی دائیں جانب، تیسرا پہلے کی بائیں جانب، اس طرح دوسری صف مکمل ہونے کے بعد تیسری صف بنائی جائے۔ امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے ایک حدیث نقل کی ہے:
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’پہلی صف مکمل کرو پھر اس کے بعد والی صف پس اگر صفوں میں کوئی کمی رہ جائے تو وہ آخر والی صف میں ہو۔‘‘
’’أتموا الصف المقدّم ثم الذي یلیہ فما کان من نقص فلیکن في الصف المؤخر‘‘(۱)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر میں نماز پڑھی اور ہمارے پیچھے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا تھیں وہ بھی ہمارے ہم راہ نماز میں شریک تھیں، جیسا کہ امام نسائیؒ نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت نقل کی ہے۔
’’إن قزعۃ مولی لعبد القیس أخبرہ أنہ سمع عکرمۃ قال: قال ابن عباس: صلیت إلی جنب النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وعائشۃ خلفنا تصلی معنا، وأنا إلی  جنب النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أصلی معہ‘‘(۱)
’’عن ابن عمر قال: قیل للنبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إن میسرۃ المسجد تعطلت فقال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من عمر میسرۃ المسجد کتب لہ کفلان من الأجر‘‘(۲)
’’قولہ: ’’من عمر میسرۃ المسجد الخ لما بین النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم فضیلۃ  ترک الناس قیامھم بالمیسرۃ فتعطلت المیسرۃ فأعلمھم أن فضیلۃ المیمنۃ إذا کان القوم سواء في جانبی الإمام، وأما إذا کان الناس فی المیمنۃ أکثر لکان لصاحب المیسرۃ کفلان من الأجر، والحاصل أنہ یستحب توسط الإمام‘‘(۳)
’’وفي القھستاني: وکیفیتہ أن یقف أحدھما بحذائہ والآخر بیمینہ إذا کان الزائد إثنین، ولو جاء ثالث وقف عن یسار الأول والرابع عن یمین الثاني والخامس عن یسار الثالث وھکذا‘‘(۴)
’’ومتی استوی جانباہ یقوم عن یمین الإمام إن أمکنہ‘‘(۵)
قولہ: ’’وخیر صفوف الرجال أولھا‘‘: لأنہ روی فی الأخبار ’’أن اللہ تعالی إذا أنزل الرحمۃ علی الجماعۃ ینزلھا أولاً علی الإمام، ثم تتجاوز عنہ إلی من بحذائہ في الصف الأول، ثم إلی المیامن، ثم إلی المیاسر، ثم إلی الصف الثاني‘‘، وتمامہ في البحر‘‘(۶)

خلاصہ: باجماعت نمازوں کے لیے صف کی ترتیب اس طرح ہو گی کہ امام پہلی صف کے آگے درمیان میں کھڑا ہو گا اس کے بعد پہلی صف مکمل کی جائے پھر دوسری پھر تیسری علی ہذا القیاس پچھلی صفیں بنائی جائیں گی، اگر مردوں، بچوں، مخنثوں اور عورتوں کا مجمع ہو تو ان کی صف بندی میں درج ذیل ترتیب کو ملحوظ رکھا جائے۔ آگے مرد کھڑے ہوں، پیچھے بچے، پھر مخنث اور اس کے بعد عورتیں۔
 

(۱) أخرجہ أبو داود، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب تسویۃ الصفوف‘‘: ۱، ص: ۲۵۸، ۲۵۹، رقم: ۱۷۱۔
(۱) أخرجہ النسائي، في سننہ، ’’کتاب الإمامۃ: موقف الإمام إذا کان معہ صبي وامرأۃ‘‘: ج ۲، ص: ۱۰۴، رقم: ۸۰۴۔
(۲) أخرجہ ابن ماجۃ، في سننہ، ’’ ‘‘: ص: ۷۱، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند۔
(۳) انجاح الحاجہ حاشیہ سنن ابن ماجہ: ص: ۱۷۔
(۴) ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’ ‘‘: ج ۲، ص: ۳۰۹، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند۔
(۵) ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’ ‘‘: ج ۲، ص: ۳۱۰۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص440

 

answered Dec 31, 2023 by Darul Ifta
...