14 views
اپنی نمازاور وظیفہ سے فارغ ہو کر نمازی کے سامنے یا گزرنا؟
(۱۰۰)سوال: نمازی کے سامنے سے گزرنا منع ہے، دوسرا نمازی، نماز اور وظیفہ پڑھ کر فارغ ہوگیا، نماز پڑھنے والے کے سامنے سے اٹھ کر جاسکتا ہے یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: ذکرالرحمن، دہلی
asked Jan 1 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: نمازی کے سامنے سے گزرنا سخت منع ہے(۱) لیکن اگر کوئی شخص عین پیچھے نماز کی نیت باندھ کر کھڑا ہوجائے تو اگلا شخص وہاں سے اپنی ضرورت کے لیے ہٹ جائے تو یہ ممنوع نہیں ہے(۲) حضرت عائشہؓ کی روایت میں ہے کہ میرے پیچھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا فرماتے اور میں کھسک جایا کرتی تھی۔(۳)

(۱) قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لویعلم الماربین یدي المصلي ماذا علیہ لکان أن یقف أربعین خیرالہ من أن یمربین یدیہ، قال أبوالنضرلاأدري، قال أربعین یوما أوشہرا أوسنۃ۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب إثم الماربین یدي المصلي‘‘: ج۱، ص: ۷۴،رقم: ۵۱۰)
إن کعب الأحبارقال لویعلم الماربین یدي المصلي ماذا علیہ لکان أن یخسف بہ خیرالہ من أن یمربین یدیہ (موطا إمام مالک،کتاب الصلاۃ،التشدید في أن یمر أحدبین یدي المصلي، ص: ۱۵۳، مطبوعہ کراچی)۔
(۲) أراد المرور بین یدی المصلی فإن کان معہ شییٔ یضعہ بین یدیہ ثم یمر ویأخذہ، ولو مر إثنان یقوم أحدہما أمامہ ویمر الآخر ویفعل الآخر، ہکذا یمران۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا‘‘: ج۲، ص: ۴۰۱)
(۳) عن عائشۃ، قالت: أعدلتمونا بالکلب والحمار لقد رأیتني مضطجعۃ علی السریر، فیجيء النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم، فیتوسط السریر، فیصلي، فأکرہ أن أسنحہ، فأنسل من قبل رجلي السریر حتی أنسل من لحافي۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الصلاۃ، باب إلی السریر‘‘: ج۱، ص: ۱۰۷، رقم: ۵۰۸)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص445

answered Jan 1 by Darul Ifta
...