16 views
بوقت ضرورت نمازی کے آگے سے گزرنا:
(۱۰۷)سوال: نمازی کے سامنے اگر کوئی دوسرا شخص نماز پڑھ رہا ہے، یعنی ایک شخص پیچھے اور ایک شخص آگے آگے والے کی نماز ختم ہو گئی، اس کو سخت ضرورت ہے، کیا وہ اس کے سامنے سے اٹھ کر گزر سکتا ہے یا نہیں پچھلے والے کی نماز اگلے والے کو نہیں معلوم کہ وہ کتنی دیر تک پڑھے گا ایسی حالت میں شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: حافظ محمد شاہد حسین، ہردوئی
asked Jan 1 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: مجبوری میں اس کی گنجائش ہے، دو تین قدم آگے بڑھ کر وہ سامنے سے ہٹ جائے تو بہتر ہے۔(۱)

(۱) أراد المرور بین یدي المصلي فإن کان معہ شيء یضعہ بین یدیہ ثم یمر ویأخذہ ولو مر إثنان یقوم أحدہما أمامہ ویمر الآخر ویفعل الآخر، ہکذا یمران۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، مطلب إذا قرأ قولہ -تعالی- جدک بدون ألف لاتفسد‘‘: ج ۲، ص: ۴۰۱)
و کذا مرور المار في أي موضع یکون من المسجد منزلۃ مرورہ بین یدیہ و في موضع سجودہ و إن کان المسجد کبیرا بمنزلۃ الجامع، قال بعضھم: ھو بمنزلۃ المسجد الصغیر فیکرہ المرور في جمیع الأماکن، ابن نجیم، البحرالرائق، کتاب الصلاۃ، و ما یکرہ فیھا، الأکل والشرب في الصلاۃ، ج۲، ص:۱۷)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص451

answered Jan 1 by Darul Ifta
...