28 views
سوئے ہوئے شخص کے سامنے نماز پڑھنا:
(۱۰۹)سوال: اگر کوئی شخص سامنے سو رہا ہے، تو وہاں پر نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں اگر درست نہیں ہے، تو اب تک اس طرح پڑھی گئی نمازوں کا کیا حکم ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد عمران، مظفر نگر
asked Jan 1 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: نماز ایسی جگہ پر پڑھنی چاہئے جہاں خشوع وخضوع مکمل طور پر باقی رہ سکے، سامنے سوتا ہوا آدمی اچانک اٹھ جائے، تو خشوع وخضوع میں خلل پڑے گا؛ لہٰذا بغیر عذر اس طرح نماز پڑھنا مناسب نہیں؛ لیکن مذکورہ طریقہ پر ادا کی گئی نماز بلا شبہ درست وادا ہوجائے گی۔(۱)

(۱) ویکرہ أن یصلي وبین یدیہ قیام، کذا في فتاویٰ قاضي خان۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۶۷)
ویکرہ أن یکون فوق رأسہ أو خلفہ أو بین یدیہ أو بحذائہ صورۃ … أو یکون بین یدیہ قوم قیام یخشی خروج مایضحک أو یخبل أو یقابل وجہاً وإلا فلا کراہۃ لأن عائشۃ رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہا قالت: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یصلي صلاۃ اللیل کلہا وأنا معترضۃ بینہ وبین القبلۃ فإذا أراد أن یوتر أیقظني فأوتر۔ (حسن بن عمار، مراقي الفلاح علی حاشیۃ الطحطاوي، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في المکروہات‘‘: ص: ۶۳)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص453

answered Jan 1 by Darul Ifta
...