47 views
وہ دروازہ جو زمین سے متصل نہ ہو اس کو سترہ بنانا:
(۱۱۱)سوال: حضرت مفتی صاحب: سترہ کا کیا حکم ہے؟ اور اگر وہ دروازے جو زمین سے متصل نہ ہو ں بلکہ کچھ اوپر کی طرف اٹھے ہوئے ہوں یا آج کل آفس وغیرہ میں عام طور پر ایسا دروازہ ہو تا ہے جو شیشہ کا ہو تا ہے اور اس سے باہر یا اندر والے بآسانی دیکھ بھی سکتے ہیں تو کیا ایسے شیشے کے دروازے کو بھی سترہ بنایا جا سکتا ہے؟ مدلل جواب دینے کی زحمت گوارہ کریں۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد سلطان پاشا، شرجاپورہ، بنگلور
asked Jan 1 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق:  عام حالات میں نمازپڑھنے والے کے آگے سے چھوٹی مسجدیا چھوٹے مکان میں گزرنا ناجائزہے جب تک کہ اس کے آگے کوئی آڑ نہ ہو، اوراگرنمازی کے آگے سترہ ہوتو اس آڑ کے آگے سے گزرنا جائزہے، سترے اور نمازی کے درمیان سے گزرنا جائز نہیں۔
لہٰذا چھوٹی مسجد یا محدود جگہ میں اتنے فاصلے سے بھی گزرنادرست نہیں، بلکہ نمازی کی نماز کے ختم ہونے کاانتظارکیاجائے، اس لیے کہ نمازی کے آگے سے گزرنے پر حدیث شریف میں شدید وعیدیں آئی ہیں۔
سترہ کا زمین سے چپکا ہوا اور متصل ہونا ضروری نہیں ہے، اگر دروازہ زمین سے متصل نہیں ہے اوپر کی طرف اٹھا ہوا ہے اس کو بھی سترہ بنانا درست ہے: جیسا کہ فتاویٰ محمودیہ میں ہے کہ اگر سترہ زمین سے متصل نہ ہو پھر بھی سترہ کا حکم میں ہے۔(۱)
نیز شیشہ کا دروازہ یا پلاسٹک وغیرہ کا پردہ جس سے دیکھنے والے کو بآسانی نظر آسکے تو وہ سترہ کا کام کرے گا اور نمازی کے سامنے اس دروازہ اور پردے کے بعد گزرنا جائز ہوگا۔
’’قال سعدی حلبی: یجوز أن یکون السترۃ ستارۃ معلقۃ إذا رکع أو سجد یحرکھا رأس المصلی ویزیلھا من موضع سجودہ ثم تعود إذا قام أو قعد اھ وصورتہ أن تکون الستارۃ من ثوب أو نحوہ معلقۃ فی سقف مثلاً ثم یصلی قریباً منہ فإذا سجد تقع علی ظھرہ ویکون سجودہ خارجاً عنھا، وإذا قام أو قعد سبلت علی الأرض‘‘(۱)
الدر المختار علی رد المحتار میں ہے:
(أو) مرورہ (بین یدیہ) إلی حائط القبلۃ (في) بیت و (مسجد) صغیر، فإنہ کبقعۃ واحدۃ (مطلقاً) … الخ‘‘
’’قال ابن عابدین رحمہ اللّٰہ: (قولہ: في بیت) ظاہرہ ولو کبیراً۔ وفي القہستاني: وینبغي أن یدخل فیہ أي في حکم المسجد الصغیر الدار والبیت۔ (قولہ: ومسجد صغیر) ہو أقل من ستین ذراعاً، وقیل: من أربعین، وہو المختار کما أشار إلیہ فی الجواہر، قہستاني‘‘(۲)
 تقریرات الرافعی میں ہے:
’’(قولہ: ظاہرہ ولو کبیراً الخ) لکن ینبغي تقییدہ بالصغیر، کماتقدم في الإمامۃ تقیید الدار بالصغیرۃ حیث لم یجعل قدر الصفین مانعاً من الاقتداء، بخلاف الکبیرۃ‘‘(۳)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص454

 

answered Jan 1 by Darul Ifta
...