37 views
سترہ کسے کہتے ہیں؟
(۱۱۲)سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: سترہ کس کو کہتے ہیں؟ نیز سترہ کی مقدار کتنی ہونی چاہیے؟ ’’بینوا وتوجروا‘‘
فقط: والسلام
المستفتی: محمد عبد اللہ، کریم گنج
asked Jan 1 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: سترہ کے لغوی معنی ہیں: وہ چیز جس کے ذریعہ انسان خود کو چھپا سکے، شریعت کی اصطلاح میں نماز کے باب میں ’’سترہ‘‘ سے مراد وہ لاٹھی یا چھڑی وغیرہ ہے جو کم از کم ایک گز شرعی کے برابر اونچی اور کم از کم ایک انگلی کے برابرموٹی ہو جسے نمازی نماز پڑھتے وقت اپنے سامنے کھڑا کردیتا ہے۔ جیسا کہ علامہ ابن عابدینؒ نے لکھا ہے:
’’(سترۃ بقدر ذراع) طولاً (وغلظ أصبع)؛ لتبدو للناظر‘‘(۱)
مزید آگے لکھتے ہیں:
’’(أو) مرورہ (بین یدیہ) إلی حائط القبلۃ (فی) بیت و (مسجد) صغیر، فإنہ کبقعۃ واحدۃ (مطلقاً) الخ‘‘
سترہ کی کم سے کم مقدار یہ ہے کہ: نمازی کے سامنے ایک ذراع، ایک ہاتھ (یعنی ہاتھ کی بڑی انگلی سے لے کر کہنی تک، دو بالشت) کے برابر لمبائی اور اس کی موٹائی کم سے کم ہاتھ کی ایک چھوٹی انگلی کے برابر ہونی چاہیے۔ اس کی لمبائی فٹ کے اعتبار سے تقریباً ڈیڑھ فٹ بنتی ہے۔
امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے روایت نقل کی ہے:
’’حدثنا أبو الأحوص، عن سماک، عن موسی بن طلحۃ، عن أبیہ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا وضع أحدکم بین یدیہ مثل مؤخرۃ الرحل فلیصل، ولایبال من مر وراء ذلک‘‘(۳)
فتاویٰ شامی میں ہے:
’’(ویغرز) ندبا بدائع … (الإمام) وکذا المنفرد (في الصحراء) ونحوہا (سترۃ بقدر ذراع) طولا (وغلظ أصبع) لتبدو للناظر (بقربہ) (قولہ بقدر ذراع) بیان لأقلہا ط۔ والظاہر أن المراد بہ ذراع الید کما صرح بہ الشافعیۃ، وہو شبران (قولہ وغلظ أصبع) کذا في الہدایۃ‘‘(۱)

(۱) ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’ ‘‘: ج ۱، ص: ۶۳۷۔
(۲) أیضاً:
(۳) أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب سترۃ المصلی‘‘: ج ۱، ص: ۳۵۸، رقم: ۲۴۱، ط: دار إحیاء التراث العربي بیروت۔
(۱) ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیہا‘‘: ج ۱، ص: ۶۳۶، ۶۳۷، ط: ایچ، ایم، سعید۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص456

answered Jan 1 by Darul Ifta
...