الجواب وباللہ التوفیق: اگر مسجد پُر ہو جائے اور گھر مسجد سے اس درجہ متصل ہو کہ مسجد اور گھر کے درمیان دو صف کا فاصلہ نہ ہو اور مائک کے ذریعہ امام کی نقل وحرکت کا علم ہو رہا ہو، تو مسجد کے امام کی اقتدا گھر میں کرنا درست ہے۔اور اگر گھر مسجد سے فاصلہ پر ہے توجمعہ اور جماعت کی اقتداء گھر میں رہتے ہوئے کرنا درست نہیں ہے؛(۱) نیز جمعہ اور جماعت کا تقاضا اجتماعیت کا ہے او راس کا اظہار اسی وقت ہوگا جب کہ مقتدی امام کے ساتھ مسجد میں ہوں، امام مسجد میں اور مقتدی حضرات گھر میں ہوں تو اجتماعیت کا اظہار نہیں ہوسکے گا،نیز جمعہ و جماعت کو اسی طرح قائم کرنا چاہیے جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے متوارث چلا آرہا ہے، گھر میں رہ کر مسجد کے امام جمعہ کی اقتداء سنت متوارثہ کے بھی خلاف ہے۔
(۱) عند اتصال الصفوف أي في الطریق أو علی جسر النہر فإنہ مع وجود النہر أو الطریق یختلف المکان، وعند اتصال الصفوف یصیر المکان واحداً حکماً فلا یمنع۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب الکافي للحاکم جمع کلام محمد في کتبہ‘‘: ج ۲، ص: ۳۳۴)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص458