الجواب وباللہ التوفیق: صورت مسئولہ میں امام کے بعد مقتدی نے بھی سجدہ کرلیا اس لیے نماز واقتدا درست ہوگئی ’’کما لورکع إمامہ فرکع معہ مقارنا أومعاقبا وشارکہ فیہ أو بعد مارفع منہ الخ‘‘(۱) لیکن امام کو اتنی جلدی نہیں کرنی چاہئے کہ مقتدی اس کے ساتھ شامل نہ ہوپائے۔
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، واجبات الصلاۃ، مطلب مہم في تحقیق متابعۃ الإمام‘‘: ج۲، ص : ۱۶۶۔
نعم تکون المتابعۃ فرضا؛ بمعنی أن یأتی بالفرض مع إمامہ أو بعدہ، کما لو رکع إمامہ فرکع معہ مقارنا أو معاقبا وشارکہ فیہ أو بعد ما رفع منہ، فلو لم یرکع أصلا أو رکع ورفع قبل أن یرکع إمامہ ولم یعدہ معہ أو بعدہ بطلت صلاتہ۔ (أیضًا)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص459