الجواب وباللہ التوفیق: اس صورت میں نماز دونوں کی صحیح اور درست ہوگئی ہے کیوں کہ امام کے لیے مقتدیوں کی نہ نیت ضروری ہے اور نہ زور سے تکبیر کہنا ضروری ہے۔(۱)
(۱) بیان ذلک أن الإمام لایصیر إماما إلا إذا ربط المقتدي صلاتہ بصلاتہ فنفس ہذا الارتباط ہو حقیقۃ الإمامۃ وہو غایۃ الاقتداء الذي ہو الربط۔ (ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ‘‘: ج۲، ص: ۲۸۴)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص461