الجواب وباللہ التوفیق: صاحب ترتیب کی نماز غیر صاحب ترتیب کے پیچھے بلا شبہ ادا ہو سکتی ہے۔ غیر صاحب ترتیب کی نماز درست ہے تو اس کی اقتداء بھی درست ہے۔(۱)
(۱) لا یلزم الترتیب بین الفائتۃ والوقتیۃ ولا بین الفوائت إذا کانت الفوائت ستا کذا في النہر۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب قضاء الفوائت، مطلب في تعریف الإعادۃ‘‘: ج ۲، ص: ۵۲۶)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص465