27 views
غلط قرآن پرھنے والے کی عالم کا اقتداء کرنا:
(۱۲۱)سوال: اگر گاؤں بستی والوں نے ایک امام مقرر کیا اور وہ امام قرآن صحیح نہیں پڑھتا ہے یعنی حروف کی ادائیگی نہیں ہوتی اور ایک آدمی ان میں ایسا ہے جو قرآن کو صحیح پڑھتا ہے اور قرأت صحیح کرتا ہے، مگر یہ عالم مرد مستقل گاؤں میں نہیں رہتا ہے کبھی ایک ماہ بعد اور کبھی چھ ماہ بعد گاؤں میں آتا ہے تو اس عالم مقتدی کی نماز اس امام کے پیچھے ہوجائے گی یا نہیں مفصل و مدلل جواب سے نوازیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: نسیم احمد، نیپال
asked Jan 1 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: مذکورہ امام کے پیچھے صحیح قرآن پڑھنے والے عالم کی نماز درست نہیں واجب الاعادہ ہے۔
’’ولا غیر الألثغ بہ أي بالألثغ علی الأصح کما في البحر عن المجتبیٰ، وحرر الحلبی وابن الشحنۃ أنہ بعد بذل جہدہ دائماً حتماً کالأمي فلا یؤم إلا مثلہ۔ قولہ فلا یؤم إلا مثلہ! یحتمل أن یراد المثلیۃ في مطلق اللثغ فیصح اقتداء من یبدل الراء المہملۃ غینا معجمۃ بمن یبدلہا لاماً … إذا فسد الاقتداء … بأي وجہ کان لا یصح شروعہ في صلاۃ نفسہ‘‘(۱)
’’ولا حافظ آیۃ من القرآن بغیر حافظ لہا وہو الأمي … قولہ بغیر حافظ …
شمل من یحفظہا أو أکثر منہا لکن بلحن مفسد للمعنیٰ لما في البحر: الأمي عندنا من لا یحسن القراء ۃ المفروضۃ‘‘(۲)

 

(۱) ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب إذا کانت اللثغۃ یسیرۃ‘‘: ج ۲، ص: ۳۲۷، ۳۲۹، زکریا۔
(۲) أیضًا: ’’مطلب الواجب کفایۃ ہل یسقط بفعل الصبي وحدہ‘‘:ص: ۳۲۴، زکریا۔
ولا یجوز إمامۃ الألثغ الذي لایقدر علی التکلم ببعض الحروف إلا لمثلہ إذا لم یکن في القوم من یقدر علی التکلم بتلک الحروف فامّا إذا کان في القوم من یقدر علی التکلم بہا فسدت صلاتہ وصلاۃ القوم۔ ومن یقف في غیر مواضعہ ولا یقف في مواضعہ لاینبغي لہ أن یؤم۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماماً لغیرہ‘‘: ج۱، ص: ۱۴۴، زکریا دیوبند)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص465

 

 

answered Jan 1 by Darul Ifta
...