28 views
مقتدی نے امام سے پہلے سلام پھیر دیا:
(۱۲۵)سوال: امام سے پہلے سلام پھیرنے میں مقتدی کی نماز میں فرق آئے گا یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: شیخ معین، مہاراشٹر
asked Jan 1 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب و باللہ التوفیق: امام سے پہلے مقتدی کے سلام پھیرنے سے نماز ہو جائے گی؛ البتہ مقتدی کے لیے ایسا کرنا مکروہ تحریمی ہے اور نماز کا اعادہ واجب نہیں ہے، ہاں اگر سہوا یا کسی عذر کی وجہ سے سلام پھیرا تو مکروہ نہیں ہے۔(۱)
’’عن أنس رضي اللّٰہ عنہ قال صلی بنا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ذات یوم  فلما  قضی  صلاتہ  أقبل  علینا  بوجہہ  فقال  أیہا الناس  إني  إمامکم  فلا تسبقوني بالرکوع ولا بالسجود ولا بالقیام إلا بالانصراف فإني أراکم أمامي ومن خلفي‘‘(۲)

(۱) ولو أتمہ قبل إمامہ جاز وکرہ، قولہ ولو أتمہ … أي لو أتم المؤتم التشہد بأن أسرع فیہ وفرغ منہ قبل إتمام إمامہ فأتي بما یخرجہ من الصلاۃ کسلام وکلام أو قیام جاز أي صحت صلاتہ لحصولہ بعد تمام الأرکان، لأن الإمام وإن لم یکن أتم التشہد وقد حصل وإنما کرہ للمؤتم ذلک لترک متابعۃ الإمام بلا عذر فلو بہ کخوف حدث أو خروج وقت جمعۃ أو مرور مار بین یدیہ فلا کراہۃ۔ (ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ:  باب الإمامۃ، مطلب في وقت إدراک فضیلۃ الافتتاح‘‘: ج ۲، ص:۲۴۰)
(۲) أخرجہ مسلم  في صحیحہ، ’’کتاب الصلاۃ، باب تحریم سبق الإمام برکوع أو سجود ونحوہما‘‘: ج ۱، ص:۱۸۰، رقم: ۴۲۶۔

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص469

 

answered Jan 1 by Darul Ifta
...