37 views
امام سے پہلے رکوع وسجدہ کرنا:
(۱۳۰)سوال: امام سے پہلے رکوع وسجدہ میں جانے والے کی نماز ہوگی یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد فرقان احمد، سہارنپور
asked Jan 1 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب و باللہ التوفیق: جو شخص امام سے پہلے رکوع یا سجدہ میں چلا گیا اگر امام نے اس کو رکوع اور سجدہ میں پا لیا تو اس شخص کی نماز درست ہوگئی ورنہ تو نماز درست نہیں ہوگی۔ حدیث میں ایسے شخص کے لیے جو رکوع، سجدہ امام سے پہلے ہی شروع کردے سخت وعید نازل ہوئی ہے ۔
’’إنما جعل الإمام لیؤتم بہ فإذا رکع فارکعوا وإذا رفع فارفعوا وإذا قال سمع اللّٰہ لمن حمدہ فقولوا ربنا لک الحمد‘‘(۲)
’’عن أنس قال صلی بنا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ذات یوم فلما قضی الصلوٰۃ أقبل علینا بوجہہ، فقال أیہا الناس إني إمامکم فلا تسبقونی بالرکوع ولا بالسجود ولا بالقیام ولا بالإنصراف‘‘(۱)
’’أما یخشی أحدکم أو لا یخشی أحدکم إذا رفع رأسہ قبل الإمام أن یجعل اللّٰہ رأسہ رأس حمار أو یجعل اللّٰہ صورتہ صورۃ حمار‘‘(۲)
’’ویفسدہا مسابقۃ المقتدی برکن لم یشارکہ فیہ إمامہ کما لو رکع ورفع رأسہ قبل الإمام ولم یعدہ معہ أو بعدہ وسلم‘‘(۳)
’’اعلم أنہ اتفق کلہم علی أن المبادرۃ من الإمام مکروہ تحریماً‘‘(۴)

(۱) أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الصلاۃ، باب تحریم سبق الإمام‘‘: ج ۱، ص: ۱۸۰، رقم: ۴۲۶۔
(۲) أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’باب إثم من رفع رأسہ قبل الإمام‘‘: ج ۱، ص: ۹۶، رقم: ۶۹۱؛ أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الصلاۃ، باب تحریم سبق الإمام‘‘: ج ۱، ص: ۱۸۰، رقم: ۴۲۷۔
(۳) حسن بن عمار، مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ، فصل في الإمامۃ‘‘: ص: ۱۸۵۔
(۴) الکشمیري، فیض الباري في شرح البخاري، ’’کتاب الأذان‘‘: ج ۲، ص: ۲۱۶، ڈابھیل۔

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص473

 

answered Jan 1 by Darul Ifta
...