33 views
بارش کی وجہ سے مسجد کے صحن کو چھوڑ کر نماز پڑھنا:
(۱۳۲)سوال: بڑی مسجد میں صحن کو چھوڑ کر حوض کے پاس بارش وغیرہ کے زمانے میں لوگ اقتداء کرتے ہیں جب کہ صحن خالی رہتا ہے، تو ان کی نماز ہوگئی یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: لئیق احمد، پرتاپ گڑھی
asked Jan 1 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: نماز باجماعت کے لیے صفیں متصل ومسلسل ہونی چاہئیں بڑی مسجد میں اگر درمیان میں دو یا دو سے زائد صفوں کے بقدر فاصلہ اس طرح ہو جائے کہ درمیان کی صفوں میں بالکل نمازی موجود نہ ہوں، تو جو لوگ اس فاصلہ کی جگہ کے بعد جماعت میں شامل ہوکر نماز پڑھیں گے، ان کی اقتدا ونماز درست نہ ہوگی۔
’’إنہ لم یجعل الفاصل فیہ أي في المسجد الصغیر بقدر صفیں مانعاً من الاقتداء تنزیلاً لہ منزلۃ مکان واحد بخلاف المسجد الکبیر فإنہ جعل فیہ مانعاً‘‘(۱)
اور عالمگیری میں ہے ’’إن کان بینہ وبین الإمام نہر کبیر یجری فیہ السفن والزوارق یمنع الاقتداء وإن کان صغیراً لا تجري فیہ لا یمنع الاقتداء ہو المختار ہکذا في الخلاصۃ وکذا لوکان في المسجد الجامع ہکذا في فتاویٰ قاضی خان‘‘(۲)
 نیز اگر مسجد شرعی سے متصل کوئی جگہ مسجد کی حدود سے خارج ہو اور وہاں تک صفیں برابر نہ لگی ہوں، بلکہ درمیان میں دو یا دو سے زائد صفوں کا فاصلہ ہو اور وہاں پر کوئی شخص اقتداء کرے، تو خواہ مسجد چھوٹی ہو یا بڑی، اس کی نماز درست نہ ہوگی۔
’’المانع من الاقتداء في الفلوات قدر مایسع فیہ صفین وفي مصلی العید الفاصل لا یمنع الاقتداء وإن کان یسع فیہ الصفین أو أکثر وفي المتخذ لصلاۃ الجنازۃ اختلاف المشائخ وفي النوازال جعلہ کالمسجد کذا في الخلاصۃ‘‘(۱)
مندرجہ وضاحت کے بعد مذکورہ فی السوال طریقہ اقتداء کرنے والے حضرات کی اقتدا درست نہیں اور نماز ادا نہیں ہوگی۔

(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الرابع في بیان ما یمنع صحۃ الاقتداء وما لا یمنع‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۵، زکریا، دیوبند۔
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص478

 

answered Jan 1 by Darul Ifta
...