33 views
حرمین وغیرہ میں جماعت ثانیہ:
(۱۳۸)سوال: مسجد میں ایک وقت میں ایک ہی نماز ہوسکتی ہے دو نماز جائز نہیں ہے۔ جیسے ہم مسجد میں داخل ہوئے ہم نے دیکھا کہ نماز ہوچکی ہے اب ہم مسافر ہونے کی وجہ سے اپنی جماعت الگ کرتے ہیں۔ پر ہم دیکھتے ہیں کہ مسجد حرم مکہ میں اور مدینہ میں دونوں میں کتنی نماز ایک ساتھ ہورہی ہوتی ہے۔ کوئی اس کونے میں دو چار لوگوں کی جماعت کرارہا ہے اور کوئی دوسرے کونے میں دوتین لوگوں کی جماعت کرا رہا ہے۔ اور کتنی ایسی بھی جن کا ہمیں اندازہ نہیں۔ ایک وقت میں آٹھ دس فرض نماز ہورہی ہوتی ہیں یا اس سے بھی زیادہ ممکن ہے، تو اس کا کیا حکم ہے؟ میں آپ کے جواب کا منتظر ہوں۔
فقط: والسلام
المستفتی: صادق صابر، ممبئی
asked Jan 1 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: جماعت کی اہمیت کی وجہ سے جمہور کے نزدیک ایک مسجد میں ایک ہی جماعت افضل ہے، جماعت ثانیہ مکروہ ہے، جب کہ امام احمدؒ کے نزدیک متعدد جماعتیں ہوسکتی ہیں۔(۱)
(۱) وروي عن أنس رضي اللّٰہ عنہ، أن أصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کانوا إذا فاتتہم الجماعۃ في المسجد صلوا في المسجد فرادیٰ ولأن التکرار یؤدي إلی تقلیل الجماعۃ لأن الناس إذا علموا أنہم تفوتہم الجماعۃ فیستعجلون فتکثر الجماعۃ۔ (الکاساني، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع، ’’کتاب الصلاۃ: باب الأذان والإقامۃ، فصل بیان محل وجوب الأذان‘‘: ج ۱، ص: ۳۸۰)
یکرہ تکرار الجماعۃ بأذان وإقامۃ في مسجد محلۃ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۸)
ہکذا في الہندیۃ، جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الخامس في الإمامۃ، الفصل الأول في الجماعۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۰۔

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند ج 5 ص 486

 

answered Jan 1 by Darul Ifta
...