44 views
بارش کی وجہ سے مسجد میں نماز عید کی دو جماعت کرنا:
(۱۴۳)سوال: عید و بقر عید میں اگر بارش کی وجہ سے مسجد کے اندر مکرر نماز ہو اور باضابطہ تبدیلی امام بھی ہو تو اس صورت میں کراہت باقی رہتی ہے یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد عباس، دربھنگہ
asked Jan 1 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: عید، بقر عید میں اگر بارش ہونے لگے تو مسجد کبیر میں باضابطہ تبدیل امام پر مکرر نماز پڑھی جاسکتی ہے اور اگر بغیر عذر شرعی کے ایسا کیا جا رہا ہے تو یہ فعل غلط ہے اور نماز مکروہ ہوگی اس لیے کہ تکرار جماعت مکروہ ہے۔
’’ویکرہ تکرار الجماعۃ بأذان وإقامۃ في مسجد محلۃ لا في مسجد طریق أو مسجد لا إمام لہ ولا مؤذن … ولنا أنہ علیہ الصلاۃ والسلام کان خرج لیصلح بین قوم فعاد إلی المسجد وقد صلی أہل المسجد فرجع إلی منزلہ فجمع أہلہ وصلی، ولو جاز ذلک لما اختار الصلاۃ في بیتہ علی الجماعۃ في المسجد‘‘(۲)
(۲) ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلوٰۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۸، زکریا دیوبند۔
وقال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللّٰہ قال قاضي خان في شرح الجامع الصغیر: رجل دخل مسجداً قد صلی فیہ أہلہ فإنہ یصلي بغیر أذان وإقامۃ، لأن في تکرار الجماعۃ تقلیلہا۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ‘‘: ج ۲، ص: ۱۲۸
)

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند ج 5 ص 497

answered Jan 1 by Darul Ifta
...