30 views
گرام سماج کی زمین پر بنی مسجد میں  نماز پڑھنے سے جماعت کا ثواب ملے گا یا نہیں؟
(۱۵۷)سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں:  کہ ہمارے یہاں ایک مسجد گرام سماج کی زمین میں بنائی ہے، یعنی اس زمین میں گاؤں کے ہندو مسلم سبھی شریک ہیں، کچھ لوگوں کو اعتراض بھی ہو رہا ہے، لیکن مسجد بنانے والوں کے رسوخ کی وجہ سے کسی نے کچھ نہ کہا اور وہ مسجد مکمل ہوگئی ہے، تقریباً پانچ چھ برس باجماعت نماز ادا ہوئی، تو کیا ایسی مسجد میں نماز پڑھنے سے نماز ادا ہو جائے گی اور صلوۃ فی المسجد اور نماز با جماعت کا ثواب ملے گا یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد خالد، اڈیشہ
asked Jan 2 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ فی السوال صورت اگر واقعی ہے، تو مسجد کے بناتے وقت لوگوں کا اعتراض نہ کرنا ان کی خوشی کی دلیل ہے، اگرچہ گرام سماج کی زمین کسی شخص کی نہیں ہوتی، تو کسی فرد واحد کے ناراض ہونے سے بھی مسجد کے بنانے میں کوئی حرج نہیں ہوگا ہاں سر کار سے اجازت لینا ضروری ہوگا تبھی وہ مسجد شرعی ہوگی اور اس میں نماز پڑھنے سے نماز باجماعت کا ثواب ملے گا۔(۱)

(۱) أرض وقف علی مسجد والأرض بجنب ذلک المسجد وأرادوا أن یزیدوا في المسجد شیئاً من الأرض جاز لکن یرفعوا الأمر إلی القاضي لیأذن لہم۔۔۔۔۔ وفي الأجناس…(وفي نوادر ہشام) قال: سألت محمد بن الحسن عن نہر قریۃ کثیرۃ الأہل لا یحصی عدد ہم وہو نہر قناۃ أو نہر واد لہم خاصۃ، وأراد قوم أن یعمروا بعض ہذا النہر ویبنوا علیہ مسجداً ولا یضر ذلک بالنہر ولا یتعرض لہم أحد من أہل النہر قال محمد رحمہ اللّٰہ تعالیٰ: یسعہم أن یبنوا ذلک المسجد للعامۃ أو المحلۃ کذا في المحیط۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الوقف: الباب الحادي عشر في المسجد، الفصل الأول فیما یصیر بہ مسجداً وفي أحکامہ‘‘: ج ۲، ص: ۴۰۹)
(۱) وکرہ تحریما (الوطء فوقہ، والبول والتغوط) لأنہ مسجد إلی عنان السماء۔ (قولہ الوطء فوقہ) أي الجماع خزائن؛ أما الوطء فوقہ بالقدم فغیر مکروہ إلا في الکعبۃ لغیر عذر، لقولہم: بکراہۃ الصلاۃ فوقہا۔ ثم رأیت القہستاني نقل عن المفید: کراہۃ الصعود علی سطح المسجد اہـ۔ ویلزمہ کراہۃ الصلاۃ أیضا فوقہ فلیتأمل (قولہ لأنہ مسجد) علۃ لکراہۃ ما ذکر فوقہ۔ قال الزیلعی: ولہذا یصح اقتداء من علی سطح المسجد بمن فیہ إذا لم یتقدم علی الإمام۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیہا، مطلب في أحکام المسجد‘‘: ج ۲، ص: ۴۲۸)
الصعود علی سطح کل مسجد مکروہ، ولہذا إذا اشتد الحر یکرہ أن یصلوا بالجماعۃ فوقہ إلا إذا ضاق المسجد فحینئذ لا یکرہ الصعود علی سطحہ للضرورۃ، کذا في الغرائب۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الکراہیۃ: الباب الخامس في آداب المسجد‘‘: ج ۵، ص: ۳۷۲، زکریا دیوبند)

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص515

 

answered Jan 2 by Darul Ifta
...