35 views
موسم گرما میں مسجد کی چھت پر عشاء وتراویح پڑھنا:
(۱۵۹)سوال: دہلی میں یہ رواج ہو گیا ہے کہ موسم گرما میں مسجد کی چھت پر عشاء وتراویح  پڑھتے ہیں اورنیچے کا جماعت خانہ خالی رہتا ہے، کیا یہ جائز ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: مفتی رئیس احمد قاسمی، بریلی
asked Jan 2 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:گرمی کی وجہ سے مسجد کے اصل جماعت خانہ اور صحن مسجد کو چھوڑ کر چھت پر عشاء اور تراویح کی جماعت کرنا مکروہ ہے، ہاں جن کونیچے جماعت خانہ اور صحن میں جگہ نہ ملے اگر وہ چھت پر جاکر نماز پڑھ لیں، تو بلا کراہت جائز ہے، کہ یہ مجبوری ہے، فتاویٰ عالمگیری میں ہے: ’’الصعود علی سطح کل مسجد مکروہ؛ ولہذا إذا شتد الحر یکرہ أن یصلوا بالجماعۃ فوقہ إلا إذا ضاق المسجد فحینئذٍ لا یکرہ الصعود علی سطحہ للضرورۃ‘‘(۱) شامی میں ہے ’’ثم رأیت القہستاني نقل عن المفید کراہۃ الصعود علی سطح المسجد الخ، ویلزمہ کراہۃ الصلوۃ أیضاً فوقہ فلیتأمل‘‘(۲) اس لیے گرمی میں صحن مسجد میں نماز باجماعت بدون حرج کے بھی صحیح ہے(۳) اور اگر کسی جگہ صحن داخل مسجد نہ ہو اور مسجد سے خارج ہو، تو بانی مسجد یا متولی مسجد اور جماعت کے لوگ باہم متفق ہوکر اس کے داخل کرنے کی نیت کرلیں، تو صحن داخل مسجد ہو جائے گا اور اس پر مسجد کے جملہ احکام جاری ہوں گے۔(۴)

(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الکراہیۃ: الباب الخامس في آداب المسجد‘‘: ج ۵، ص: ۳۷۲، زکریا دیوبند)
(۲) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیہا، مطلب في أحکام المسجد‘‘: ج ۱، ص: ۴۲۸۔
(۳) وفناء المسجد لہ حکم المسجد۔ (أیضًا:’’باب الإمامۃ، مطلب الکافي للحاکم جمع کلام محمد في کتبہ‘‘: ج۲، ص: ۳۳۲)
(۴) أرض وقف علی مسجد والأرض بجنب ذلک المسجد وأرادوا أن یزیدوا في المسجد شیئاً من الأرض جاز۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الوقف: الباب الحادي عشر في المسجد وما یتعلق بہ‘‘: ج ۲، ص: ۴۰۹، مکتبہ: زکریا دیوبند)

 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص517

answered Jan 2 by Darul Ifta
...