45 views
عمداً بے وضو نماز پڑھنے والا کافر ہے یا نہیں؟
(۱)سوال:ایک شخص محد ِث ہے اور عمداً حالت ِ حدث میں نماز پڑھتا ہے تو آیا وہ کافر ہوجاتا ہے یا مسلم رہتا ہے؟ اگر کافر ہوجاتا ہے تو کیوں کر؟ جب کہ تارک صلوٰۃ عمداً عند الاحناف کافر نہیں ہے اور اگر کافر ہوگا تو کیسا کافر ہوگا اس کے اوپر دنیا میں کفر کے احکام جاری ہوں گے؟ جیسے کہ وہ فوراً ہی مرگیا اور لوگوں کو اس کا علم ہوگیا تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے اور مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے؟ جب کہ اس کا عقیدہ درست ہے اور زبان سے ارکان اسلام کا انکار نہیں کرتا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد صادق جمال، رام پور
asked Jan 3 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق:کوئی شخص صحیح اسلامی عقیدہ کا حامل ہو، شہادتین اور ارکان وواجبات اسلام نیز فرائض پر اعتقاد رکھتا ہو، آخرت و تقدیر کو برحق سمجھتا ہو تو وہ مسلمان ہے۔ عمداً حالت حدث میں نماز پڑھنے کے دو معنی ہیں؛ اگر اعتقاد یہ ہے کہ وضو نماز کی صحت کے لیے لازم اور ضروری نہیں ہے، تو اس شخص پر کفر عائد ہوجائے گا؛ اس لیے کہ نماز کے لیے وضو کا ہونا قرآن مقدس سے ثابت ہے(۱) اوراگر اعتقاد یہ ہے کہ نماز کے لیے وضو تو ضروری ہے اس کا پختہ عقیدہ ہے اس کے باوجود بغیر وضو نماز پڑھ لی تو یہ شخص انتہائی گناہگار ہے، گناہ کبیرہ کا مرتکب ہے؛ البتہ شرعاً کافر نہیں ہے اس لیے کہ یہ عملاً نافرمانی ہے، اعتقاد اس کا صحیح ہے،(۱) اس شخص پر توبہ لازم ہے۔ مذکورہ شخص کی جو بھی مراد ہو کس نظریہ سے اس نے ایسا کیا ہے؟ اس سے معلوم کرلیا جائے کہ شریعت کا قاعدہ ہے اگر کسی شخص کے کفرمیں ننانوے احتمال ہوں اور ایک احتمال عدم کفر کا ہو یعنی اسلام کا ایک احتمال ہو تو احتمال اول کو ترک کرکے دوسرے احتمال ہی کو اختیار کیا جائے گا؛ پس بغیر تعیین کے کفر کا فتویٰ نہیں دیا جائے گا؛ البتہ یہ شخص بلا شبہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہے۔(۲)
(۱){ٰٓیاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا إِذَا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْھَکُمْ وَأَیْدِیَکُمْ إِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُئُ وْسِکُمْ وَأَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَیْنِ ط} (سورۃ المائدہ: ۶)
الصلاۃ بلا طہر غیر مکفر، کصلاتہ لغیر القبلۃ أومع ثوب نجس وہو ظاہر المذہب کما في الخانیۃ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار،’’کتاب الطہارۃ‘‘: ج ۱، ص:۱۸۵، ۱۸۶)
(۲)  في الخلاصۃ وغیرہا إذا کان في المسئلۃ وجوہ توجب التکفیر ووجہ واحد یمنعہ فعلی المفتي أن یمیل إلی الوجہ الذي یمنع التکفیر تحسینا للظن بالمسلم۔ (ابن عابــدین، الـدر المختـار مع رد المحتار،’’کتاب الجہاد‘‘ باب المرتد،مطلب مایشک أنہ ردۃ لایحکم بہا‘‘:ج ۶، ص: ۳۵۸)

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند ج 4 ص 27

 

answered Jan 3 by Darul Ifta
...