الجواب و باللہ التوفیق: اگر غالب گمان مذی یا ودی ہونے کا تھا تو اس کو مذی یا ودی کا حکم دیا جائے اور نماز واجب الاعادہ نہ ہوگی لیکن یہ یاد رہے کہ مذی و احتلام کے لیے خواب آنا ضروری نہیں ہے۔(۲)
(۲) ولا عند مذي أو ودي بل الوضوء منہ ومن البول جمیعاً علی الظاہر۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ، مطلب في رطوبۃ الفرج‘‘: ج۱، ص: ۳۰۴، مکتبہ زکریا دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص260