21 views
نجاست کے دھبے پر نمازی کا پیر پڑ جائے؟
(۱۴)سوال: جس زمین پر نماز پڑھی جائے اس کا بھی پاک ہونا شرط ہے، لیکن اگر کسی فرش پر نجاست پڑی تھی اور سوکھ جانے کے بعد صاف ہوگئی، مگر اس کا دھبہ باقی ہے اور اس دھبہ پر نمازی کا پیر یا ہاتھ چھو جائے، تو نماز فاسد ہوگی یا نہیں؟ دھبہ سے چھوتے ہی فاسد ہوگی یا وقت لگے گا؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد صفوان، بندی پور
asked Jan 13 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: نجاست کا جِرم اگر مکمل طور پر زائل ہوگیا ہے، تو صرف دھبہ کے باقی رہنے اور اس پر ہاتھ یا پیر کے مَس ہونے سے نماز میں کوئی فرق نہیں آئے گا، اگر پیر پر چھونے سے کوئی نجاست نہ لگے یا ایک رکن کی ادائیگی کے بقدر اس پر ٹھہرا نہ رہے۔(۱)

(۱) إذا قام المصلي علی مکان طاہر ثم تحول إلی مکان نجس ثم عاد إلی الأول إن لم یمکث علی النجاسۃ مقدار ما یمکنہ فیہ أداء أدنی رکن جازت صلاتہ وإلا فلا …… إذا أراد أن یصلي علی أرض علیہا نجاسۃ فکبسہا بالتراب ینظر: إن کان التراب قلیلاً بحیث لو شمہ یجد رائحۃ النجاسۃ لا یجوز وإن کان کثیراً لا یجد الرائحۃ یجوز۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الثالث، في شروط الصلاۃ،  الفصل الثاني: في طہارۃ مایستر بہ العورۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۱۹، مکتبہ: زکریا، دیوبند)
وفي القنیۃ: لو صلی علی زجاج یصف ما تحتہ قالوا جمیعاً یجوز۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب شروط الصلاۃ‘‘: ج۲، ص: ۷۴)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص262

answered Jan 13 by Darul Ifta
...