23 views
بلا تحری نماز پڑھنے کی صورت میں نماز ہوگی یا نہیں؟
(۲۲)سوال: جب قبلہ مشتبہ ہو جائے تو جہت تحری قبلہ ہے، اس صورت میں بغیر تحری اگر قبلہ کی جانب متوجہ ہو کر نماز پڑھی تو نماز ہوگی یا نہیں جیسا کہ شرح وقایہ (ج:۱، ص: ۱۳۸، مکتبہ: تھانوی، دیوبند) میںہے ’’إن شرع بلا تحر لم یجز وإن أصاب لأن قبلۃ جہۃ تحریہ ولم توجد‘‘ اور اسی طرح اس مسئلہ کے بارے میں دین کی باتیں جو کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی لکھی ہوئی ہے جس کی عبارت یہ ہے کہ: اگرچہ بے پوچھے پڑھ لے گا تو نماز نہ ہوگی؛ بلکہ اگر بعد میں معلوم ہو جائے کہ ٹھیک قبلہ ہی کی طرف پڑھی ہے تب بھی نماز نہ ہوگی (ص: ۷۶) اور بہشتی زیور میں ہے کہ اگرچہ بے سوچے پڑھی گئی تو نماز نہ ہوگی؛ لیکن بعد میں معلوم ہو جائے ٹھیک قبلہ ہی کی طرف پڑھی تو نماز ہو جا ئے گی (ص: ۸۹) اور کنز الدقائق کے حاشیہ اور ہدایہ کے حاشیہ میں ہے کہ نماز ہو جائے گی لہٰذا صحیح کیا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: شمس الحق، مدرسہ عین العلوم، الہ آباد
asked Jan 13 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: قبلہ مشتبہ ہونے کی صورت میں بلا تحری نماز پڑھنا درست نہیں، لیکن اگر پڑھ لی اور بعد میں معلوم ہوا کہ صحیح سمت میں پڑھی ہے، تو نماز ہو گئی اعادہ کی ضرورت نہیں، آپ نے جن کتابوں کے حوالے دئے ہیں وہ بھی درست ہیں۔
’’وإن شرع بلا تحر لم یجز وإن أصاب لترکہ فرض التحري إلا إذا علم إصابتہ بعد فراغہ فلا یعید اتفاقاً‘‘(۱)
’’فلو صلی من اشتبہ علیہ حالہا بلا تحری أعادہا لترک ما افترض علیہ من التحري إلا إذا علم أنہ أصاب بعد الفراغ لحصول المقصود‘‘(۲)
’’قولہ: اجتہد فلو صلی من اشتبہت علیہ بلا تحری فعلیہ الإعادۃ إلا إن علم بعد الفراغ أنہ أصاب‘‘(۳)
(۱) ابن عابدین، رد المختار، ’’کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ، مطلب مسائل التحري في القبلۃ‘‘: ج۲، ص: ۱۱۹۔
(۲) أبوالبرکات، عبداللّٰہ بن أحمد النسفي، حاشیہ کنز الدقائق: ص: ۲۱، مکتبہ: تھانوی، دیوبند۔
(۳) المرغیناني، حاشیہ ہدایہ: ج ۱، ص: ۹۷، حاشیہ: ۷،یاسر ندیم، کمپنی، دیوبند۔
وإن اشتبہت علیہ القبلۃ ولیس بحضرتہ من یسألہ عنہا اجتہد وصلیّ، کذا في الہدایۃ فإن علم أنہ أخطأ بعد ما صلیّ لا یعیدہا وإن علم ہو في الصلاۃ استدار إلی القبلۃ وبنی علیہا، کذا في الزاہدي۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الثالث في شروط الصلاۃ، الفصل الثالث: في استقبال القبلۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۲۱، زکریا، دیوبند)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص269

 

answered Jan 13 by Darul Ifta
...