19 views
نماز کے لیے عورتوں کا ہاتھ پیر چھپانا
(۲۹)سوال: زید کہتا ہے کہ عورتوں کے لیے نماز میں موزے و دستانے پہننے ضروری ہیں کیوںکہ ہاتھ پیر کھلے ہوں تو نماز نہیں ہوتی یہ قول زید کا درست ہے یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد احمد، دیوبند
asked Jan 13 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: عورت کے لیے نماز کی حالت میں ہاتھوں اور پیروں کا چھپانا شرط نہیں ہے اس لیے دستانوں و موزوں کے بغیر عورتوں کی نماز بالکل درست ہے زید کا قول غلط ہے اور دستانوں وموزوں کی شرط بلا دلیل ہے۔(۱)

(۱) وبدن الحرۃ کلہا عورۃ، إلا وجہہا وکفیہا، لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام: المرأۃ عورۃ مستورۃ واستثناء العضوین للابتلاء بإبدائہما، قال رضي اللّٰہ عنہ: وہذا تنصیص علی أن القدم عورۃ، ویروي أنہا لیست بعورۃ، وہو الأصح۔ قولہ: للابتلاء بإبدائہما ہذا تعلیل الاستثناء أي لوجود الابتلاء بإظہار الوجہ والکفین عندنا۔ ولہ الابتلاء في یدہا وفي کشف وجہہا خصوصا عند الشہادۃ والمحاکمۃ والنکاح۔ وفي المحیط إلا الوجہ والیدین إلی الرسغین والقدمین إلی الکعبین۔ وفي الوتری: جمیع بدن الحرۃ عورۃ إلا ثلاثۃ أعضاء الوجہ والیدان إلی الرسغین والقدمین۔ (العیني، البنایۃ شرح الہدایۃ، ’’کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ التي تتقدمہا‘‘ عورۃ الحرۃ: ج ۲، ص: ۱۲۴، ۱۲۵)
عورۃ (الحرۃ) أي جمیع أعضائہا (عورۃ إلا وجہہا وکفیہا وقدمیہا) فإنہا لا تجد بدا من مزاولۃ الأشیاء بیدیہا وفي کفیہا زیادۃ ضرورۃ ومن الحاجۃ إلی کشف وجہہا خصوصا في الشہادۃ والمحاکمۃ والنکاح وتضطر إلی المشی في الطرقات وظہور قدمیہا خصوصا الفقیرات منہن وہو معنی قولہ تعالی علی ما قالوا {إلا ما ظہر منہا} (سورۃ النور: ۳۱) أي ما جرت العادۃ والجبلۃ علی ظہورہ۔ (محمد بن فرامرز، درر الحکام شرح غرر الأحکام، ’’کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۵۹(شاملہ)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص280

 

answered Jan 14 by Darul Ifta
...