17 views
بدن پر ٹیٹو لگوانے والے کی نماز کا حکم:
(۳۲)سوال: ایک شخص نے اپنے بازو میں تصویر بنائی تھی جس کے نشانات چمڑے پر ہیں تواب وہ شخص کیا کرے چمڑے کو اکھاڑ کر تصویر کو مٹائے یا رہنے دے، لوگ کہتے ہیں کہ تمہاری نمازنہیں ہوتی اور نماز جنازہ بھی نہیں ہوگی کیا یہ صحیح ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: اعجاز الحسن، کشمیری
asked Jan 13 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر اس کو مٹایا نہیںجاسکتا تو مجبوری ہے نماز اس کی ہوجاتی ہے؛ البتہ اس کی نماز کراہت سے خالی نہ ہوگی۔ لیکن اس کی نماز جنازہ پڑھنی فرض کفایہ ہے نہ پڑھنے والے لوگ سخت گناہگار ہوں گے اور ان کا یہ فعل باعثِ عذاب ہوگا۔(۱)
(۱) یستفاد مما مرّ حکم الوشم في نحو الید، وہو أنہ کالاختضاب أو الصبغ بالمتنجس؛ لأنہ إذا غرزت الید أو الشفۃ مثلاً بإبرۃ، ثمّ حشي محلہا بکحل أو نیلۃ لیخضر، تنجس الکحل بالدم، فإذا جمد الدم، والتأم الجرح بقي محلہ أخضر، فإذا غسل طہر؛ لأنہ أثر یشق زوالہ؛ لأنہ لایزول إلا بسلخ الجلد أو جرحہ، فإذا کان لایکلف بإزالۃ الأثر الذي یزول بماء حار أو صابون فعدم التکلیف ہنا أولی۔ وقد صرح بہ في القنیۃ فقال: ولو اتخذ في یدہ وشماً لایلزمہ السلخ … الخ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: باب الأنجاس، مطلب في حکم الوشم‘‘: ج ۱، ص: ۵۳۸)
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم، حیث قال: لعن اللّٰہ الواصلۃ والمستوصلۃ، والواشمۃ والمستوشمۃ۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب اللباس، باب الوصل في الشعر‘‘: ج۲، ص:۸۷۹، رقم: ۵۹۳۷)
الوشم وہي أن تغرز إبرۃ أو مسلۃ أو نحوہما في ظہر الکف أو المعصم أو الشفۃ أو غیر ذلک من بدن المرأۃ حتی یسیل الدم، ثم تحشو ذلک الموضع بالکحل أو النورۃ فیخضر … فإن طلبت فعل ذلک بہا فہي مستوشمۃ، وہو حرام علی الفاعلۃ والمفعول بہا باختیارہا والطالبۃ لہ … وسواء في ہذا کلہ الرجل والمرأۃ۔ (ابن الحجاج، المنہاج شرح صحیح مسلم، ’’کتاب اللباس والزینۃ: باب تحریم فعل الواصلۃ والمستوصلۃ والواشمۃ والمستوشمۃ‘‘: ج ۷، ص: ۲۳۱، رقم: ۲۱۲۵)(شاملہ)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص283


 

answered Jan 14 by Darul Ifta
...